Search
Close this search box.

عیسائیوں سے خطاب ۔ آؤ عیسائیو! ادھر آؤ! ۔ نور حق دیکھو راہ حق پاؤ!

فہرست مضامین

Ahmady.org default featured image

عیسائیوں سے خطاب ۔ آؤ عیسائیو! ادھر آؤ! ۔ نور حق دیکھو راہ حق پاؤ!

نور حق دیکھو راہ حق پاؤ!آؤ عیسائیو! ادھر آؤ!
کہیں انجیل میں تو دکھلاؤجس قدر خوبیاں ہیں فرقان میں
یوں ہی مخلوق کو نہ بہکاؤسرپہ خالق ہے اس کو یاد کرو
کچھ تو سچ کو بھی کام فرماؤکب تلک جھوٹ سے کرو گے پیار
کچھ تو لوگو خدا سے شرماؤکچھ تو خوف خدا کرو لوگو
اس جہاں کو بقا نہیں پیاروعیش دنیا سدا نہیں پیارو
کوئی اس میں رہا نہیں پیارویہ تو رہنے کی جا نہیں پیارو
ہاتھ سے اپنے کیوں جلاؤ دلاس خرابہ میں کیوں لگاؤ دل
ہائے سو سو اٹھے ہے دل میں ابالکیوں نہیں تم کو دینِ حق کا خیال
کس بلا کا پڑا ہے دل پہ حجابکیوں نہیں دیکھتے طریق صواب
کیوں خدا یاد سے گیا یک باراس قدر کیوں ہے کین و استکبار
دل کو پتھر بنا دیا ہیہاتتم نے حق کو بھلا دیا ہیہات
حق کو ملتا نہیں کبھی انساںاے عزیزو سنو کہ بے قرآں
ان پہ اس یار کی نظر ہی نہیںجن کو اس نور کی خبر ہی نہیں
کہ بناتا ہے عاشق دلبرہے یہ فرقاں میں اک عجیب اثر
اس کی ہستی سے دی ہے پختہ خبرجس کا ہے نام قادر اکبر
پھر تو کیا کیا نشان دکھاتا ہے کوئے دلبر میں کھینچ لاتا ہے
سینہ کو خوب صاف کرتا ہےدل میں ہر وقت نور بھرتا ہے
وہ تو دیتا ہے جاں کو ادراک جاںاس کے اوصاف کیا کروں میں بیاں
اس سے انکار ہوسکے کیونکروہ تو چمکا ہے نیر اکبر
اس کے پانے سے یار کو پایاوہ ہمیں دلستاں تلک لایا
عشق حق کا پلا رہا ہے جامبحر حکمت ہے وہ کلام تمام
یاد سے ساری خلق جاتی ہےبات جب اس کی یاد آتی ہے
دل سے غیر خدا اٹھاتی ہےسینہ میں نقش حق جماتی ہے
ہے خدا سے خدا نما وہی ایکدرد مندوں کی ہے دوا وہی ایک
ہم نے دیکھا ہے دلربا وہی ایکہم نے پایا خور ہدیٰ وہی ایک
یونہی اک واہیات کہتے ہیںاس کے منکر جو بات کہتے ہیں
میرے منہ پر وہ بات کہہ جاویںبات جب ہوکہ میرے پاس آویں
مجھ سے وہ صورت و جمال سنیںمجھ سے اس دلستاں کا حال سنیں
نہ سہی یوں ہی امتحان سہیآنکھ پھوٹی تو خیر کان سہی
براہین احمدیہ حصہ سوم  صفحہ 268مطبوعہ 1882ء

Discover more from احمدیت حقیقی اسلام

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply