Search
Close this search box.

روحانی خزائن ۔ مرزا غلام احمد قادیانی مسیح و مہدیؑ ۔ جلد 23

فہرست مضامین

روحانی خزائن ۔ مرزا غلام احمد قادیانی مسیح و مہدیؑ ۔ جلد 23

روحانی خزائن ۔ مرزا غلام احمد قادیانی مسیح و مہدیؑ ۔ جلد 23

چشمۂ معرفت

یہ کتاب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات سے گیارہ روز قبل ۱۵؍مئی ۱۹۰۸ء کو شائع ہوئی تھی۔ اس کتاب کی تالیف کا باعث یہ واقعہ ہوا کہ ہندوستان کی اسلام دشمن تحریک آریہ سماج نے دسمبر ۱۹۰۷ء میں لاہور میں ایک مذہبی جلسہ کیا۔ اس جلسہ کے منتظمین نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کے متبعین کو خاص طور پر دعوت دی کہ وہ اس جلسہ میں شریک ہوں اور اسلام کی برتری اور صداقت پر مشتمل مضمون حاضرین کو سنائیں۔ آریوں نے یہ وعدہ کیا کہ اس اجتماع میں کسی مذہب کے خلاف دلآزار رویّہ اختیار نہیں کیا جائے گا۔ متانت اور تہذیب سے صرف اپنے اپنے مذاہب کی خوبیاں بیان ہوں گی۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس موقع کے لیے ایک مضمون تحریر فرمایا۔ حضورؑ نے اپنے متبعین کو آریوں کے وعدہ پر اعتبار کرتے ہوئے جلسہ میں شرکت کی تلقین فرمائی لیکن آریوں نے حسب عادت اپنی تقریروں میں اسلام پر انتہائی ناروا حملے کئے۔ قرآن کریم کو نشانہ تضحیک بنایا اور سیّد المعصومین حضرت خاتم النبیین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر بے بنیاد اور ناپاک الزامات لگائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ’چشمہ معرفت‘ میں آریوں کے انہی اعتراضات کا جواب اور بہتانات کا ردّ فرمایا ہے اور آریوں کو سمجھانے کے لیے قرآن کریم اور وید کی تعلیمات کا موازنہ، الٰہی کتاب کی صفات اور زندہ مذہب کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے اسلام کی برتری ثابت فرمائی ہے اور حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے فیضان اور اسلام کی زندگی کے ثبوت میں علاوہ عقلی و نقلی دلائل کے اپنے وجود کو پیش فرمایا ہے۔ پہلے حصّے میں اعتراضات کا جواب ہے اور دوسرا حصّہ حضور کے اس مضمون پر مشتمل ہے جو اس جلسہ میں پڑھ کر سُنایا گیا۔ حضور نے اس کتاب میں باوا نانک رحمت اللہ علیہ کے مسلمان ہونے کے ثبوت میں سکھوں کی مستند کتب سے باوا نانکؒ کی پیش کردہ اسلامی تعلیمات بھی پیش فرمائی ہیں۔ جہاں یہ کتاب وید اور آریہ درھم کے ردّ میں ایک بلند پایہ علمی تصنیف ہے وہاں اس کے مطالعہ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اسلام کے لیے غیرت اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے حقیقی عِشق کا اظہار ہوتا ہے۔

پیغام صلح

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس مضمون میں برعظیم کی دو بڑی قوموں ہندوؤں اور مسلمانوں میں صلح اور روا داری پیدا کرنے کی ایک دردمندانہ اپیل فرمائی ہے۔ حضور نے دونوں قوموں کی باہمی نفرت اور معاشرتی بُعد کی اصل وجہ مذہبی اختلاف کو قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ اسلام کی تعلیم تو یہ ہے کہ تمام مذاہب کے مسلّمہ بزرگوں اور صلحاء کا احترام کیا جائے اور ان کے مذہبی شعار کی حرمت کو قائم رکھا جائے اور ہم رام چندر اور کرشن کو خدا کے برگزیدہ مانتے ہیں اور وید کو بنیادی طور پر من جانب اﷲ مانتے ہیں لیکن رائج الوقت ہندو مذہب دوسرے مذاہب کا احترام کرنے اور غیر ہندوؤں سے رواداری برتنے میں انتہائی تنگ نظر ہے اور یہی باعث ہے کہ باوجود ایک طویل عرصہ کی ہمسائیگی کے ہندوؤں میں مسلمانوں کے لئے رواداری نہیں۔حضور نے اپنے اِس مضمون میں انتہائی درد کے ساتھ اور خالصتاً ہمدردی کے طور پر ہندوؤں کو مسلمانوں سے محبت اور آشتی سے رہنے کی تلقین فرمائی ہے اور اہل اسلام کی طرف سے صلح کا ہاتھ بڑھایا ہے۔


Discover more from احمدیت حقیقی اسلام

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply