قائد اعظم کافر اعظم ، تحریک پاکستان اور دیوبندی ۔ ملت کا دشمن کون
Quaide Azam Muhammad Ali Jinnah Kafire Azam, Tehreeke Pakistan men deobandion ka kirdar. Millat ka dushman kon.
پہلا پروگرام 8۔06۔2020
دوسرا پروگرام ۔ 09۔06۔2020
قائد اعظم کے خلاف ہرزہ سرائی
دار العلوم دیوبند کے مہتم کے بیان پر نوائے وقت 29 اگست 2005ء کو تبصرہ
قائد اعظم اور انکا عہد ۔ حیات محمد علی جناح ۔ رئیس احمد جعفری
اس سلسلہ میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے ۔ جب نئے انتخابات کی ہماہمی شرعی ہوئی ۔ تو مجلس احرار کے روح رواں مسٹرمظہر علی اظہر اور تحریک خا کسار کے بانی اور علم بردار مسٹر عنایت اللہ خان مشرقی نے علی الاعلان برسر عام مسٹر جناح پر یہ الزام لگایا کہ انہوں نے ایک غیر مسلمہ سے سول میرج کی تھی اور یہ کہ خود مسٹر جناح کا اسلام مشکوک ومشتبہ ہے، اس لئے کہ جو قرآنی احکام کو ٹھکرا کر ایک غیر مسلمہ سے شادی کرے وہ کافر نہیں تو کیا ہے ؟
مسٹر مظہر علی اظہر نے تو بھر ے جلسہ میں ایک فی البدیہ شعر بھی ارشاد فرما دیا
اک کا فرہ کے واسطے اسلام کو چھوڑا
یہ کافر اعظم ہے کہ ہے قائد اعظم
سب سے زیادہ حیرت جانشین شیخ الہند اور دیوبند کے شیخ الحدیث مولاناحسین احمد صاحب مدنی پر ہے۔ ان تمام تحریرروں اور تردیدوں کے ملاحظہ فرمائے کے باوجود مسٹر اور مسٹر جناح کے کفر اور سول سیرچ کے افسانہ پر انہیں اب تک یقین ہے۔ اب بھی وہ اپنی تقریروں اور تحریروں میں مسلمانوں کے کا فر لیڈر اور اس کی کافرہ بیوی کا ذکر خیر کرتے رہتے ہیں؟
عطاء اللہ بخاری سرمایہ داروں سے مرعوب تھا اور مسلمانوں کو کمی کہتا تھا ۔
کہا جاتا ہے کہ کچھ احراریوں نے ایک ہندو کی دوکان پر لاوڈ اسپیکر لگا کر مسلم لیگ کو گالیاں دینا شروع کر دیں ۔ محمد صادق نے ان احراریوں سے التجا کی کہ وہ ایسی نازیبا حرکت نہ کریں اور مسلم لیگ کے خلاف گالی گلوچ بند کر دیں، اس پر کچھ لوگوں نے اس پر دھوکہ سے قاتلانہ عمل کیادہ اپنی قوم کی عزت و آبرد کا تحفظ کرتے شہید ہو گیا؟
ظفر علی خان ایڈیٹر زمیندار وزیر آبادی کی نظم ۔ پنجاب کے احرار اسلام کے غدار
دیوبندی علماء نے مسلم لیگ کے خلاف کفر کے فتوے بھی دیے
حیات امیر شریعت ۔ جانباز مرزا
ان دنوں جب کہ آپ اس قدر بیمار ہیں، اور پبلک لائف سے بھی ریٹائر ہو چکے ہیں کبھی دیرینہ رفقاء سے کوئی ملنے آیا ؟ جواب میں مسکرائے اور کہا: بیٹا! جب تک یہ کتیا(زبان )بھونکتی تھی، سارا برصغیر ہند و پاک ارادت مند تھا۔ اس نے بھونکنا چھوڑ دیا ہے تو کسی کو پتہ ہی نہیں رہا ک میں کہاں ہوں۔ ہاں دیرینہ میں سے ایک آدھ کو چھوڑ باقی میر سے ہاں آہی جاتے ہیں
تاریخ احرار ۔ مفکر احرار امیر افضل حق
چوہدری افضل حق کی زندگی ہی میں ایک بار اس قسم کی بے ہودگی اور ناانصافی سے کام لے کر یہ پراپیگنڈا کیا گیا تھا کہ احرار تو پاکستان کو پلیدستان کہتے ہیں یہ دیکھ لیجئے ان کے لیڈر کی اپنی تحریر میں تاریخ احرار کے فلاں صفحے پر واضح الفاظ میں یہ فقرہ موجود ہے ۔
پاکستان ۔
پاکستان کے متعلق ہر روز ہم سے ہماری پوزیشن پوچھی جاتی ہے ۔ سچ یہ ہے کہ ایسے پاکستان کو ہم پلیدستان سمجھتے ہیں ۔
اسلام کسی وطنی اور جغرافیائی تقسیم کا قائل نہیں۔ مسلمان کا دہی وطن ہے جہاں اس کا ضمیر آسودہ اور مطمئن ہو نماز اور روزہ کی توہر کفرستان میں بھی اجازت ہے۔ باقی سیاسی اور قتصادی پروگرام جو مذہب کا حمز ولا ینفک ہے کہاں ہے ایسا پاکستان جس میں مساوات اسلامی قائم ہو ؟مسلم اور غیرمسلم پر ظلم نہ ہو ۔ بحیثیت انسان سب کو اقتصادی حقوق برابر حاصل ہوں ؟ جہاں مساوات نہیں وہاں پاکستان نہیں
اسلام کے باغی پاکستان سے ہم اس ہندو ہندوستان کو پسند کریں گے جہاں نماز روزہ کی اجازت کے ساتھ اسلام کے باقی عدل و انصاف کے پروگرام کے مطابق نظام حکومت ہو گا۔
اگر جواہر لعل اور گاندھی ، خلفائے راشدین کی پیروی میں سوسائٹی میں نا برابری کے سارے نقوش کو مٹائے چلے جائیں تو بطور مسلمان کے ہمیں نقصان کیا ؟
اسلام دنیا میں کسی قسم کی جغرافیائی تقسیم یا وطوں کا تعین کرنے نہیں آیا بلکہ اسلام ایک عالمگیر تحریک ہے جو زمان و مکان کی قیود سے بالاتر ہے
۔سید عطاء اللہ شاہ بخاری ۔ سوانح و افکار ۔ شورش کاشمیری
1946ء کے انتخاب میں حصہ لینا احرار کی سب سے بڑی غلطی تھی ۔ بعض اجزائے جماعت نے ضد میں آکر یونینسٹوں کا ہاتھ بٹایا ۔ جس سے احرار کے اجتماعی وقار کو سخت دھکا لگا لیکن اس میں عام احرار یا اکابر احرار کا کوئی حصہ نہ تھا۔ چودھری صاحب کی موت کے بعد احرار کے قائد مولانا مظہر علی اظہر تھے جن کا انفرادی ذہن احرار کا جماعتی ذہین سمجھا جاتا تھا۔
چونکہ احرار راہنماؤں میں سیاسی اصولوں کے بجائے ذاتی دوستیوں کا میلان ہی غالب رہا اس لئے ایک کی بات پر سب طوعا یا کرہا سر جھکا دیتے تھے۔ شاہ جی انتخابی یدھ میں حصہ لینے کے سخت خلاف تھے جب جماعت کا فیصلہ ہوا اور مولانا مظہر علی اظہر نے پہلی انتخابی تقریر کی تو شاہ جی سری نگر میں تھے ۔ مولانا کی تقریر کے ایک ماہ بعد لاہور تشریف لائے تو نہ صرف انتخاب لڑنے کے فیصلے پر ناراض ہوئے بلکہ مولانا مظہر علی اظہر سے اپنے مخصوص انداز میں فرمایا کہ آپ نے سیاسیات میں ذاتیات کو لاکر ایک بڑی مثال قائم کی ہے، براہ کرم آئندہ اس موضوع سے پر ہیز کیجئے۔ اب یہ کوشش کی گئی کہ شاہ جی بھی انتخابی مہم میں حصہ لیں ۔ شاہ جی نے یونینسٹوں پر تو تبریٰ بھیجا لیکن اتنا به منت راضی ہو گئے که صرف آزمودہ احرار امیدواروں ہی کے حلقہ ہائے انتخاب میں جائیں گے
احرار کسی خاص فکری تحریک کے مظہر نہ تھے مگر ایجی ٹیشن برپا کرنے اور پروپیگنڈا رچانے کے فن میں بے مثال تھے
پاکستان کی مخالفت ۔ ۔ لاکھوں مسلمانوں کی قربانی دے کر کسی یزید جیسے مسلمان کے لیے تخت سلطنت بچھایا جائے
چمنستان ۔ ظفر علی خاں
نہرو جو ہے دولہا تو دلہن مجلس احرار
ہو پیر بخاری کو مبارک یہ عروسی
ایک دوسرے صاحب نے فرمایا کہ احرار کے متعلق ایک شعر ضرور ہونا چاہئے ۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ احرار کی شریعت کے امیر مولانا سید عطاء اللہ بخاری نے امروہہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ مسلم لیگ کو ووٹ دیں گے. سور ہیں اور سور کھانے والے ہیں اوکما قال پھر میرٹھ میں مولوی حبیب الرحمن لدھیانوی صدر مجلس احرار اس قدر جوش میں آئے کہ دانت پیستے جاتے تھے غصہ میں آکر ہونٹ چباتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے کہ دس ہزار جینا اور شوکت اور ظفر جواہر لال نہرو کی جوتی کی نوک پر قربان کئے جا سکتے ہیں۔
اس پر میں نے یاروں کی فرمائش یوں پوری کی۔
کیا کہوں آپ سے ہیں کیا احرار
کوئی لچا ہے اور کوئی لقہ
مکالۃ الصدرین۔ شبیر احمد عثمانی اور حسین احمد مدنی کے بیانات
اسی سلسلہ میں یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ راجاؤں نوابوں ، خطاب یافتہ لوگوں کی جماعت ہے
میرے نزدیک اس کا حل صرف ایک ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ سب حضرات مل کر مسلم لیگ میں داخل ہو جائیں اور داخل ہو کر اس پر قبضہ کریں اور ایک دو مہینے دورہ کر کے تین چار لاکھ دو آنے والے ممبر مسلم لیگ کے بھرتی کرائیں ۔
قائد اعظم کو کافر اعظم کہا گیا
دار العلوم دیوبند کے طلباء نے جو گندی گالیاں اور فحش اشتہارات اور کارٹون ہمارے متعلق چسپاں کئے جن میں ہم کو ابوجہل تک کہا گیا اور ہمارا جنازہ نکالا گیا۔
خطبات عثمانی ۔ شبیر احمد عثمانی کے خطبات
جو کام اس فاسق محمد علی نے کر دکھایا ہے وہ مولویوں سے بھی نہ ہو سکا۔ اس کے فسق و فجور کا مجھے اعتراف ہے ۔
مسٹر محمد علی جناح نے مجھ سے کہا کہ میرا کام اب ختم ہو گیا میں الگ ہوتا ہوں اب یہ مسلمانوں کا کام ہے کہ وہ جسے چاہیں اپنا سربراہ بنا لیں اور جس قسم کی حکومت چاہیں قائم کر لیں میں نے ان کو جواب دیا کہ آپ غلط کہہ رہے ہیں آپ کا کام ابھی ختم نہیں ہوا ہے
خطبات عثمانی ۔ شبیر احمد عثمانی
ایک قوم کے مقابلہ پر دوسرے کفار کو مدد دینا یا ان سے مدد لینا اسی وقت جائز ہے جبکہ حکم اسلام ظاہر ( غالب ) ہو ۔ یہ اسی لیے کہ مسلمانوں کی جانیں اور اموال اسلامی نقطہ نظر سے بیکار ضائع نہ جائیں ۔
صاحب بدایع نے تو یہاں تک لکھدیا کہ استعانت بالکفار علی الکفار سے معاہدہ کرنے کے بعد بھی مناسب نہیں ۔
قائد اعظم کو کانگرسی ملا کافر اعظم اور ملعون و عیار وغیرہ کے الفاظ استعمال کیے
جمعیت العلمائے ہند کے ایک جلیل القدر عالم نے مسلم میں شرکت حرام ہونے کا فتویٰ دیا اور فتوے میں قائد اعظم کو کافر اعظم کہا گیا ۔ یہ فتویٰ 27 اکتوبر 1945 کو جاری ہوا
دار العلوم دیوبند کے طلباء نے جو گند گالیاں اور فحش اشتہارات اور کارٹون ہمارے متعلق چسپاں کئے جن میں ہم کو ابوجہل تک کہا گیا اور ہمارا جنازہ نکالا گیا آپ حضرات نے اس کا بھی کوئی تدارک کیا ۔
دار العلوم کے طلباء نے میرے قتل تک کے حلف اٹھائے اور وہ فحش اور گندہ مضامین میرے دروازہ میں پھینکے کہ اگر ہماری ماں بہنوں کی نظر پڑ جاتی تو ہماری آنکھیں شرم سے جھک جاتیں ۔ ۔۔۔۔ بہت سے لوگ ان کمینہ حرکات پر خوش ہوتے تھے ۔
مسلم لیگ کے ساتھ اکثریت ہے جیسے یزید کے ساتھ اکثریت حسین کی مخالف تھی ۔
قائد اعظم محمد علی جناح اور مسلم لیگ ہائی کمان کے اکثر ارکان شعائر اسلامی کی علی الاعلان بے حرمتی کرتے ہیں ۔ کیا اسلامی جماعت کا قائد کسی فاسق و فاجر کو بنایا جا سکتا ہے جبکہ سواد اعظم بھی مصر ہو کہ ہمارا قائد اعظم محمد علی جناح ہی ہے ۔
غزوہ قسطنطنیہ کا امیر یزید بن معاویہ تھا ۔ اس کی کمانڈ میں ابو ایوب انصاری ؓ وغیرہ صحابہ بھی تھے
حسین احمد مدنی ہندووں کا زرخرید شیخ الہنود ہونے کا الزام
پاکستان کے حامیوں کے قتل کے فتوے دیوبندیوں نے دیے
مسٹر محمد علی جناح ۔ میں نے اس ناپاک جماعت کے وقار کو ختم کر دیا ہے جو اپنے آپ کو علماء ( دیوبندی ) کہتے ہیں ۔
پاکستان کی تشریح مسٹر جناح اور نواب زادہ لیاقت علی خاں کے بیانات کے مطابق یہ ہے کہ مسلم اکثریت کے صوبہ پنجاب، سرحد سندھ، بلوچستان کی حیثیت ایک ریاست کی ہوگی اور اس میں موجودہ طرز کی جمہوری حکومت ہوگی۔ ہندو اور مسلم دونوں کو تناسب آبادی کے اعتبار سے میونسپل بورڈ، ڈسٹرکٹ بورڈ نیز اسمبلی وغیرہ میں میری نیز ملازمتیں ملیں گی۔ اس صورت میں مسلمانوں کی مجموعی تعداد 65 فیصدی ہوگی اور ہندوؤں کی 35 فیصدی
جی واقف ہوں ۔ مگر اس کا علاج یہ تھا کہ علمائے جمہور کی طاقت لیکر لیگ میں شامل ہوتے اور اپنا اقتدار منواتے اور عوام کی طاقت سے ایسے لوگوں کو ان عہدوں سے ہٹا کر خود لیگ پر قبضہ کرتے نہ یہ کہ اسلامی مفاد کو پس پشت ڈال کر کفار کو اپنا بطانہ (راز دار دوست) بنا لیں ۔
سوائے قتل کے فتوے سے اور کن الفاظ سے تعبیر کروں یہ کس کی مجال ہے کہ کوئی آپ کو یہ کہے کہ آپکو اپنی رائے کے اظہار کا حق نہیں۔ لیکن آپ انصاف فرمائیں جو شخص کسی سیاسی جماعت میں کوئی کام نہ کر رہا ہو اسے کسی سیاسی رائے دینے کا کیوں حق حاصل ہے۔ آپ یقین فرمائیں کہ آپ نے ہمارے بھی قتل کا فتویٰ نہیں دیا بلکہ آپ نے اپنے اور تمام علما کے خلاف قتل کا فتوی دیا ہے۔ زمانہ میری اس بات کی شہادت دے گا اور وقت بتائے گا کہ علما نے جناح کے پیچھے لگ کر اسلام کو کتنا نقصان پہنچایا
آپ آج اس جماعت کے ساتھ کھڑے ہیں جو قادیانیوں تبرائیوں (تیرا کرنے والے شیعہ) اور خدا و مذہب کے منکر کمیونسٹوں کو ہمراہ لے کر اسلام کو سر بلند کرنے کے لئے چلی ہے آپ کے بزرگواروں کا فتویٰ تو یہ تھا کہ سرسید احمد کے ساتھ اشتراک عمل بھی جائز نہیں اور ہندوؤں سے مل کر دنیاوی کام چلانے میں کوئی حرج نہیں۔ تقریبا تیس برس کا عرصہ ہوا آپ نے دیوبند میں مجھ سے نصرۃالابرار کو دیکھے کہ فرمایا تھا کہ تمہارے بزرگوں نے سرسید احمد اور قادیانیوں کے بارے میں رائے کا اظہار فرمایا وہ ان کا کشف صریح تھا اور انہوں نے مسلمانوں کو گمراہی سے بچا لیا ۔ رسالہ نصرت الابصار بھیج رہا ہوں اس پر حضرت گنگوہی کے دستخط ہیں۔
اللہ کی شان ہے سرسید کو کا فر کہنے والوں کی روحانی اولاد اسی سرسید کی روحانی اولاد کے سامنے ہاتھ جوڑ سے کھڑی ہے اور اسی کو اسلام اور مسلمانوں کا نجات دہندہ بھیتی ہے۔
آپ کو معلوم ہوگا کہ مسلم لیگ کے ممبر کمیونسٹ بھی ہیں اور کمیونزم کی بنیاد ہی دہریت اور عداوت مذہب پر قائم ہے۔ مرزائی بھی لیگ کے مبر ہیں اور انکی دونوں پارٹیاں (قادیانی اور لاہوری) الیکشن میں لیگ کو کامیاب بنانے کے لئے سر توڑ کوشش اور انتہائی جد و جہد کر رہی ہیں۔ بلکہ مرزا محمود قادیانی نے اعلان کر دیا ہے کہ مسلم لیگ کی کامیابی احمدیت کی کامیابی ہے۔
ان کے علاوہ آج لیگ کی سیاست پر وہ شیعہ لیڈر چھائے ہوئے ہیں۔ جنہوں نے تبرا ایجی ٹیشن میں تبرائیوں کو ہر طرح امداد دی۔ جس جماعت کی تشکیل اس قسم کے بد دینوں اور مرتدوں سے عمل میں لائی گئی ہو اور اور جو جماعت کمیونسٹوں اور مرزائیوں کو مسلمان ہونے کا سرٹیفکیٹ دیتی ہو اس جماعت کو سفینہ نجات قرار دینا آپ کی ذات گرامی سے بعید معلوم ہوتا ہے۔
بوئے گُل نالہ دل دود چراغ محفل ۔ شورش کاشمیری
قائد اعظم نے کانگرس کے ہمنوا مسلمانوں کو ایسا جھٹکا دیا کہ ان کے خلاف سب و شتم کی ایک زبردست لہر پیدا ہو گئی ۔
مولانا ابو الکلام آزاد نے قائد اعظم کو خط لکھا کہ انہیں اپنے مطالبات و شکایات سے مطلع کریں ، قائد اعظم نے جواب دیا کہ ان کی حیثیت کانگرس کے شو بوائے کی ہے لہٰذا ان سے کوئی گفتگو نہیں ہو سکتی
مظہر علی نے قائد اعظم کی شادی کا شوشہ چھوڑا اور انہیں کافر اعظم کہا
اک کافرہ عورت کے لیے دین کو بیچا
یہ قائد اعظم ہے کہ ہے کافر اعظم
شیخ حسام الدین کان کے کچے تھے ۔ ہر طاقتور بول سن کر اسی کے ہو جاتے ۔ اس معاملہ میں ان کی اپنی کوئی رائے نہ تھی ۔
مظہر علی اظہر نے زبردستی سیاست میں حصہ لیا
قائد اعظم نے کوئٹہ سے بیان دیا کہ احرار کو میری ذات پر حملہ کرنے کی بجائے میری سیاست سے بحث کرنی چاہیے
تعمیر پاکستان اور علمائے ربانی ۔ منشی عبد الرحمان صاحب
ابو الکلام آزاد نے 6 دسمبر 1945 میں قائد اعظم کو یزید سے تشبیہ دی ۔
یزیدی جماعت مسلم لیگ کی جماعت سے کہیں اعلیٰ و افضل تھی ۔
احرار نے قائد اعظم کو کافر اعظم کہا۔
روزنامہ الجمعیۃ دہلی ۔ شیخ الاسلام نمبر ۔ سید حسین احمد مدنی ۔ جمعیۃ علماء ہند
ہندوستان انسانیت کا سب سے پہلا دارالخلافہ ہے جو سرزمین نبوت کا سب سے پہلا مشرق بن چکی ہے ۔ جس بقعہ مبارک پر روح القدس کا سب سے پہلے نزول ہو چکا ہو ۔ صحیح معنوں میں وہی سرزمین مسلمانوں کا اصلی پاکستان ہے ۔
آدم ؑ ہندوستان میں آسمان سے اترے تھے
شیث اور نوح علیہ السلام بھی ہندوستان میں تھے
حسین احمد مدنی مجدد تھا۔
تحریک ریشمی رومال میں دیوبندیوں کے علاوہ ہندو بھی شامل تھے اور صدر ہندو ہی بنتا اگر کامیابی ہو جاتی ۔
مکتوبات شیخ الاسلام ۔ جلد دوم ۔ نجم الدین اصلاحی
پاکستان ہی بجائے خود مسلمانوں کے لیے خودکشی کے مرادف ہے ، اور وہ سب کیا دھرا انگریزوں کا ہے ۔ آج تمام فرقہ وارانہ فسادات میں انگریزی ہاتھ کام کر رہا ہے ۔ پاکستان بھی انگریزی ہاتھوں نے اپنے مفاد کے لیے بنوایا ہے اور ہر قسم کی تائید اس کے لیے کروا رہے ہیں
ایک یورپین طرز کی جمہوری حکومت ہے ، جس میں حسب آبادی مسلم اور غیر مسلم سب حصہ دار ہیں اس کو اسلامی حکومت کہنا غلطی ہے ، جیسا کہ خود مسٹر جناح نے بار بار تصریح کی ہے
ایک ایسی جمہوری حکومت جب کہ اسلامی حکومت ہی نہیں ہے ۔
کانگریس کافر ہے اور پاکستان کے حکمران ملحد اور مرتد ہیں ۔
جینا ( جناح قائد اعظم ) خود اپنے کو رافضی کہتا ہے ۔
شیعہ مسلمان ہیں یا کافر ؟
مسلم لیگ کے ترجمان ڈان کے ایک مراسلہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ۔
پاکستان میں مذہبی حکومت یا مسلم راج نہ ہوں گے کیونکہ مذہبی حکومت صرف وہاں قائم ہو سکتی ہے جہاں ایک ہی مذہب کے سو فی صدی لوگ ہوں یا اتنی فوجی طاقت ہو کہ وہ غیر مذ ہب والوں کو مجبور کر کے مطیع کر لے۔
پھر یہی بزرگ مذہبی حکومت کے مفاسد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔ اگر پاکستان میں مذہبی حکومت بنادی گئی تو اس سے عوام کی ترقی رک جائیگی طبقات کی تفریق کا سلسلہ جاری رہے گا ، انسان کی اجتماعی اور اقتصادی نجات کی راہ بند ہو جائے گی، مذہبی حکومت کے پیش رو مسلمان ہوں گے اور وہ قابل نہیں ہیں ہندو صوبوں میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ہونے لگیں گے ، اس سے ہندوستان میں خانہ جنگی کی آگ بھڑک جائے گی ۔ (مدینہ بجنور جلد 33 نمبر 84 مورخه 21 نومبر 1944ء)
مسٹر جناح نے ہمیشہ پاکستان کو ایک دنیا دی اسٹیٹ قرار دیا ہے اس خیال کی ہمیشہ سختی سے مخالفت کی ہے کہ اس میں مسلمانوں کی حکومت الہیہ قائم ہو گی جو لوگ پاکستان کے پان اسلام ازم (اتحاد اسلامی) کے مرادف قرار دیتے ہیں وہ اتحاد کے دشمن ہیں ڈان 9 ستمبر 1945ء
اس قسم کی مختلف تصریحات موجود ہیں ، آج بھی دستور ساز اسمبلی میں پاکستان کے مسلمان، سکھ ، ہندو ،قادیانی، کمیونسٹ ،شیعہ ، اچھوت ، سب ممبر ہیں، اور دوستو اساسی بنارہے ہیں اور حکومت کی عملی تشکیل یہ لوگ دے رہے ہیں ، اگر آپ کی مراد اسلامی حکومت سے یہ ہی ہے تو آپ جانیں، الفاظ دعائیہ میں مسلمانوں اور ان کے حکام کے لئے بلا تعیین دعا کر دینا اور ان کی ہدایت اور تقویت کی خواہش کافی ہے ۔ والسلام
کفرو الحاد کی بے نظیر تحقیق ۔ اکفار الملحدین ۔ انور شاہ کشمیری دیوبندی
کافر کسے کہتے ہیں ۔ ضروریات دین کی اہمیت
شیعہ پر کفر کا فتویٰ
خطبات حکیم العصر ۔ جلد سوم عبد المجید کے علمی خطبات کا مجموعہ
ائمہ کو معصوم ماننا کفریہ عقیدہ ہے ۔ شیعہ پر کفر کا فتویٰ
ایمانی دستاویز بجواب تحقیقی دستاویز ۔ مہر محمد
تاریخی دستاویز کے نام سے شیعہ کے خلاف حکومت کو درخواست کہ ان کو کافر قرار دیا جائے۔
۔ شیعہ پر ختم نبوت کا منکر ہونے کا فتویٰ
۔ ابوبکر و عمر و عثمان ؓ کی خلافت کے منکر کافر ہیں
۔ شیعہ تحریف قرآن کے قائل ہیں
۔ شیعہ صحابہ کو کافر اور اسلام سے خارج مانتے ہیں
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window)
- Click to share on Twitter (Opens in new window)
- Click to share on Reddit (Opens in new window)
- Click to share on Tumblr (Opens in new window)
- Click to share on Pinterest (Opens in new window)
- Click to share on Telegram (Opens in new window)
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
- Click to email a link to a friend (Opens in new window)
- Click to print (Opens in new window)
Discover more from احمدیت حقیقی اسلام
Subscribe to get the latest posts sent to your email.