متفرق اعتراضات ۔ نشان مہدی موعود خسوف و کسوف فتاویٰ ابن حجر میں لکھا ہے جو حنفیوں کی کتاب ہے
اعتراض30 :۔
‘‘اوریہ نشان مہدی موعود،یعنی خسوف وکسوف ماہ رمضان میں فتاوی ٰابن حجرمیں لکھاگیاتھا۔جوحنفیوں کی ایک معتبر کتاب ہے۔’’
(ایام الصلح ۔ خزائن جلد14صفحہ315)
مرزا جی نے جھوٹ بولا ہے۔فتاویٰ ابن حجر حنفیوں کی کتاب نہیں ہے۔
جواب:۔
معترض نے بڑی بے باکی سے یہ لکھ دیا ہےکہ فتاویٰ ابن حجر حنفیوں کی کتاب نہیں ہے۔یاد رکھنا چاہیے کہ علم کی دنیا بہت وسیع ہے اور کسی محدود مطالعہ یا علم کی بناء پر ایسی حتمی بات کر دینا یہ کسی خدا ترس عالم کو زیب نہیں دیتا اور اگر معترض نے یہ کہہ بھی دیا ہے تو اسے تو الہام کا کوئی دعویٰ بھی نہیں جبکہ اس کے بالمقابل حضرت بانی جماعت احمدیہ صاحبِ الہام بزرگ تھے۔جب وہ فتاویٰ ابن حجر کے مصنف کی نسبت احناف کی طرف کرتے ہیں تو ان کی بات معترض کے مقابل پر زیادہ وزن رکھتی ہے اور ثقہ سمجھی جاتی ہے۔معلوم ہوتا ہے کہ معترض کا تعلق کیونکہ اہل حدیث ہے۔انہوں نے ابن حجر کے نام سے مراد مشہور شارح بخاری علامہ ابن حجر قسطلانی نہ مرادلےلیے ہوں۔حالانکہ حضرت بانیٔ جماعت احمدیہ کی مراد شیخ شہاب الدین ابن حجر ہیثمی ہے جو 909ھ میں مصر میں پیدا ہوئے اور 974ھ میں مکہ میں فوت ہوئے۔اور مکی بھی کہلاتے ہیں اور بعض نے شافعی کا لقب بھی دیا ہے۔لیکن حقائق وقرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حنفی تھے۔کیونکہ انہوں نے حضرت امام ابو حنیفہ کی سیرت و سوانح پر ایک کتاب ‘‘الخیرات الحسان فی مناقب ابی حنیفہ النعمان’’تصنیف فرمائی۔جس کے دیباچہ میں آپ تحریر فرماتے ہیں:‘‘مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران قسطنطنیہ سے ایک بڑے عالم تشریف لائے اور انہوں نے خواہش کا اظہار کیا کہ حضرت امام اعظم کی سیرت و سوانح کو اختصار کے ساتھ جمع کرنے کا کام کرنا چاہیے۔وہ فرماتے ہیں کہ اس پر میں نے ارداہ کیا کہ امام اعظم کے مناقب کی تلخیص میں اپنی تمام کوشش صرف کروں۔جس کے نتیجہ میں امام اعظم ابو حنیفہ کی سیرت پر یہ کتاب تصنیف تیار ہوئی۔میرا مقصد تھا کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنی رحمت و رضا میں جگہ دے اور جنت الفردوس میں مقام عطا کرے کہ ان تمام باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت امام ابن حجر اگر شافعی مسلک تھے بھی تو امام ابو حنیفہ کی سیرت پر یہ کتاب تصنیف فرمانے کے بعد حنفیت کی طرف مائل ہوگئے تھے۔ویسے بھی خلافت عثمانیہ کے دور میں ارض حجاز میں لاکھوں حنفی بھی آباد تھے۔
جیسا کہ ذکرہوچکا ہے کہ زیادہ سے زیادہ اسے اختلافی مسئلہ کہا جا سکتا تھا مگر معترض نے اسے جھوٹ کے طور پر پیش کیا ہے جو خود موصوف کی طرف لوٹتا ہے۔
الفتاویٰ الحدیثیہ لابن حجر الہیثمی حنفیوں کی ایک معتبر کتاب ہے۔ لکھا ہے ”ومما جاء عن أکابر أہل البیت فیہ قول محمد بن علی : لمہدینا آیتان لم یکونا منذ خلق اللہ السماوات والأرض: ینکسف القمر لأول لیلۃ من رمضان ، وتنکسف الشمس فی النصف منہ ، ولم یکونا منذ خلق اللہ السماوات والأرض۔
(الفتاویٰ الحدیثیہ لابن حجر الہیثمی، جزء اول صفحہ86)
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window)
- Click to share on Twitter (Opens in new window)
- Click to share on Reddit (Opens in new window)
- Click to share on Tumblr (Opens in new window)
- Click to share on Pinterest (Opens in new window)
- Click to share on Telegram (Opens in new window)
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
- Click to email a link to a friend (Opens in new window)
- Click to print (Opens in new window)
Discover more from احمدیت حقیقی اسلام
Subscribe to get the latest posts sent to your email.