Search
Close this search box.

متفرق اعتراضات ۔ مجدد صاحب سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہےجس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ نبی کہلاتا ہے۔

فہرست مضامین

Ahmady.org default featured image
مجدد صاحب سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ ومخاطبیہ الٰہیہ سے مخصوص اور قیامت تک مخصوص رہیں گے ۔لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ نبی کہلاتا ہے۔

اعتراض:۔
تیسرا اعتراض انہوں نے جھوٹ نمبر3کے عنوان کے تحت لکھا ہے ۔وہ حضرت بانی جماعت احمدیہ کا حقیقۃالوحی صفحہ 290کا اقتباس درج کرتے ہیں کہ

”مجدد صاحب سرہندی نے اپنے مکتوبات میں لکھا ہے کہ اگرچہ اس امت کے بعض افراد مکالمہ ومخاطبیہ الٰہیہ سے مخصوص اور قیامت تک مخصوص رہیں گے ۔لیکن جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ ومخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ نبی کہلاتا ہے۔“

(حقیقۃ الوحی۔ رخ جلد 22صفحہ406)

یہ اقتباس درج کر کے معترض لکھتا ہے ۔جھوٹ، جھوٹ لوگو جھوٹ۔مجددالف ثانی پر جھوٹ ۔انہوں نے اپنے مکتوبات میں محدث کا لفظ لکھا ہے نبی کا لفظ نہیں لکھا جس کو مرزا جی نے لفظ نبی کے ساتھ بدل کر جھوٹ بولا ۔

جواب:۔
حضرت مجدد الف ثانی کی کتاب مکتوبات تین جلدوں پر مشتمل ہے ۔اس میں جگہ جگہ اس مضمون کا تذکرہ پایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کے ساتھ،اس امت کے نیک افراد کے ساتھ مکالمہ ومخاطبہ کرتا ہے۔انہوں نے اپنے بارے میں بھی تذکرہ فرمایا۔حضرت محی الدین ابن عربی کااپنے مکتوبات میں تذکرہ فرمایا۔ حضرت سید عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا تذکرہ فرمایا اور بہت سے اولیاء کا اپنے مکتوبات میں ذکر فرمایا۔

رہی یہ بات کہ کیا آپ نے وہ بات بھی لکھی ہے جس کا تذکرہ حضرت بانیٴ جماعت احمدیہ نے فرمایا ہے ۔واضح ہو کہ حضرت صاحب کا اقتباس اردو زبان میں ہے ۔مکتوبات فارسی زبان میں ہیں ۔اور جس بات کا ذکر حضرت صاحب نے کیا وہ مکتوبات امام ربّانی جلد اوّل صفحہ نمبر466پرہے۔جس میں وہی مضمون پایا جاتا ہے جو حضرت بانی سلسلہ علیہ السلام نے اپنے حقیقۃ الوحی کے اردو کے اقتباس میں درج فرمایا۔

فارسی زبان میں ۔یہ مکتوب نمبر310ہے مولانا محمد ہاشم کے نام آپ نے تحریر فرمایا۔اس میں آپ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی بعض آیات محکمات ہوتی ہیں بعض آیات متشابہات ہوتی ہیں اور مضمون یہ بیان ہورہا ہے کہ جو قرآن کریم کی متشابہ آیات ہیں ان کی کیا حقیقت ہے ۔ان کا کیا مفہوم ہے۔وہ صرف خدا جانتا ہے یا ایسے افراد جو علم میں راسخین ہوتے ہیں ۔ تو آپ فرماتے ہیں کہ جو علم میں راسخین ہوتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ متشابہات ِ قرآنی کی صحیح حقیقت سمجھاتا ہے۔اسی مضمون کے دوران آپ فرماتے ہیں:۔

” برعلم غیب کہ مخصوص باوست“

چنانچہ غیب کا علم جو اللہ سبحانہ کی ذات کے ساتھ مخصوص ہے۔”خُلَّص رسل را اطلاع می بخشد“۔

(مکتوبات ربّانی جلد اوّل صفحہ446 مطبع نول کشور)

علم غیب جو خدا ئے سبحانہ کی ذات کے ساتھ مخصوص ہے وہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص رسولوں کو علم غیب سے اطلاع دیتا ہے۔

یہی وہ مضمون ہے جو حضرت بانی جماعت احمدیہ علیہ السلام نے حقیقۃ الوحی کے اس اقتباس میں بیان فرمایا۔ اردو زبان میں جسے معترض نے پیش کیا ہے۔

اسی عنوان کے نیچے اس نے اعتراض کا دوسرا حصہ یوں لکھا ہے۔ معترض لکھتا ہے۔”اللہ نے مرزا جی کی زبان سے سچی بات بھی کہلوادی ۔کہتے ہیں مندرجہ ذیل حوالہ پڑھیں اور مرزا جی کو فن دروغ گوئی کی داد دیں“آگے اقتباس لکھا ہے حضور کی کتاب ’ازالہ اوہام‘ کا ۔کہ حضرت مجدد الف ثانی صاحب اپنے مکتوبات کی جلد ثانی صفحہ99میں ایک مکتوب بنام محمد صدیق لکھتے ہیں۔جس کی عبارت یہ ہے۔آگے عربی عبارت معترض نے درج نہیں کی اس کا ترجمہ درج کر دیا ۔”یعنی اے دوست تمہیں معلوم ہے کہ اللہ جل شانہ کا بشر کے ساتھ کلام کرنا کبھی روبرو اور ہمکلامی کے رنگ میں ہوتا ہے اور ایسے افراد جو خدا تعالیٰ کے ہمکلا م ہوتے ہیں وہ خواص انبیاء میں سے ہیں اور کبھی یہ ہمکلامی کا مرتبہ بعض ایسے مکمل لوگوں کو ملتا ہے کہ نبی تو نہیں مگر نبیوں کے متبع ہیں اور جو شخص کثرت سے شرف ہمکلامی پاتا ہے اس کو محدّث بولتے ہیں ۔“ (مکتوبات امام ربّانی جلد ثانی ص99مطبع نول کشور)یہ اقتباس درج کر کے کہتے ہیں کہ مکتوبات کے اصل اقتباس میں محدث کا لفظ تھا اور حضرت بانی جماعت احمدیہ نے از خود تحریف کر کے جھوٹ کا ارتکاب کرتے ہوئے محدث کی جگہ نبی کا لفظ لکھ دیا ۔

قارئین کرام! وہ معترض جو حضرت بانی جماعت احمدیہ پرجھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے کا الزام لگا رہا ہے ۔حقیقتاً وہ خود جھوٹ بولنے اور الزام تراشی کا ارتکاب کررہا ہے۔ کیوں؟حقیقۃ الوحی میں جو مضمون بیان کیا گیا ہے وہ مکتوبات کی جلد اوّل میں ہے اور یہاں پر جو مضمون بیان کیا گیا ہے ازالہ اوہام میں وہ خود حضور نے درج فرمایا کہ مکتوبات کی جلد ثانی میں ہے اور ازالہ اوہام کا اقتباس جو مکتوب ہے وہ محمد صدیق کے نام لکھا گیا اور جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے، جس کی طرف اشارہ حقیقة الوحی کی اردو عبارت میں کیا گیا وہ مولانا محمد ہاشم کے نام مکتوب ہے۔دونوں مکتوب جدا جدا ہیں ۔دونوں کا مقام اندراج مختلف جلدوں میں ہے۔ مگر معترض پبلک کو دھوکہ دینے کی خاطر خود جھوٹ بول کر حضرت بانیٴ جماعت احمدیہ پر جھوٹ بولنے کا،دھوکہ دینے کا الزام لگارہا ہے۔


Discover more from احمدیت حقیقی اسلام

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply