Search
Close this search box.

متفرق اعتراضات ۔ حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں آسمان پر اٹھانے کا لفظ موجود نہیں

فہرست مضامین

Ahmady.org default featured image
متفرق اعتراضات ۔ حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں آسمان پر اٹھانے کا لفظ موجود نہیں

اعتراض 23:۔
حضرت مرزا صاحب ‘‘انجام آتھم صفحہ129 روحانی خزائن جلد 11’’میں فرماتے ہیں:

‘‘ما جاء فی الحدیث لفظ النزول من السماء‘‘کہ حدیث میں آسمان سے نزول کا لفظ نہیں آیا۔

(انجام آتھم صفحہ129 روحانی خزائن جلد11)

مرزا جی نے جھوٹ بولا ہے۔حدیث ہے:

‘‘قال رسول اللہ ؐ کیف انتم اذا نزل ابن مریم من السماء فیکم وامامکم منکم۔’’

(صحیح بخاری ج:3265 و صحیح مسلم ج:155)

ایک اور حدیث میں امام بیہقی نے ‘‘من السماء’’کے الفاظ بھی ذکر کئے ہیں دیکھوبیہقی الاسماء والصفات صفحہ424)

جواب:۔
ناظرین! ہم بتاچکے ہیں کہ خدا کے راستباز بندےحضرت مرزا صاحب مسیح موعود و مہدی موعود پر جھوٹ کے الزام تراشنے کے لیے معترض کو کئی جھوٹوں کا سہارالینا پڑتا ہے۔مگر جھوٹ کے تو پاؤں نہیں ہوتے۔اس لیے معترض کی خود ساختہ عمارت دھڑام سے زمین پر آگرتی ہے۔اب اسی اعتراض میں دیکھ لیں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مرزا صاحب نے جھوٹ بولا ہے کہ کسی حدیث میں آسمان سے حضرت عیسیٰؑ کے نزول کا ذکر نہیں۔اور اپنے دعویٰ کی صداقت میں وہ پہلا حوالہ بخاری کا پیش کرتے ہیں۔مگر جب اس حوالہ کو دیکھتے ہیں تو حضرت مرزا صاحب سچے ٹھہرتے ہیں اور معترض جھوٹا ثابت ہوتا ہے۔کیونکہ اس میں آسمان کا کوئی لفظ واقعہ میں موجودہی نہیں۔

دوسرا حوالہ معترض نے صحیح مسلم کا پیش کیا ہے۔جب اسے دیکھتے ہیں تو اس میں بھی آسمان کا لفظ موجود نہیں۔یہ معترض کا دوسرا بڑا جھوٹ ہوا۔

تیسرا حوالہ ہم پیش کرتے ہیں۔مسندامام احمد بن حنبل۔اس میں ‘‘سماء’’ کا لفظ نہیں۔

چوتھاحوالہ معترض نے امام بیہقی کی کتاب سے پیش کیا ہے۔جو حضرت مرزا صاحب کی وفات کے بعد شائع ہوئی اور مولوی حضرت بانیٔ جماعت احمدیہ کے چیلنج کا جواب دینے کی خاطراس ظلم اور خیانت کے مرتکب ہوئے کہ اس کتاب میں از راہ تحریف خود ‘‘السماء’’کے لفط کا اضافہ کر دیا اور یوں رسول اللہﷺ کی حدیث پوری کرنے والے بن گئےکہ میری امت کے لوگ یہود کی پیروی کریں گے۔یعنی ان کی طرح تحریف بھی کریں گے۔

ملاحظہ ہو حضرت مرزا صاحب کی وفات 1326ھ کے بعد شائع ہونیوالےقلمی نسخہ مطبوعہ1328ھ مطابق 1910ءمیں ‘‘السماء’’کا لفظ ہے۔۔۔جوالحاقی ہے اور بعد کا اضافہ ہے۔

اس کا ثبوت یہ ہےکہ علامہ سیوطی (متوفی911ھ)کے زمانہ میں بیہقی میں ‘‘السماء’’کا لفظ نہ تھا۔چنانچہ انہوں نے اپنی کتاب ‘‘در منثور’’ میں اس روایت کو امام احمد،بخاری اورمسلم سے بیان کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ امام بیہقی نے اس کو اپنی کتاب ‘الاسماء والصفات’’ میں بیان کیاہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کَیْفَ أَنْتُمْ اِذَا نَزَلَ فِیْکُمْ ابْنُ مَرْیَمَ وَاِمَامُکُمْ مِنْکُمْ۔

(در منثور جلد دوم صفحہ242)

اس میں ‘‘سماء’’ کا لفظ موجود نہیں ہے۔جس سے صاف ظاہر ہے کہ ‘‘من السماء’’ کی عبارت زائداور بعد کی ایجادہے۔

پس حضرت بانیٔ جماعت احمدیہ کا چیلنج آج بھی اسی طرح قائم ہے۔آپ فرماتے ہیں:

“ما جاء فی الحدیث لفظ ’’النزول من السماء۔۔۔۔۔ أعندکم سندٌ من اللّٰہ ورسولہ خیر الوریٰ، ۔۔۔۔۔ فإن کان سند فأخرِجوہ لنا إن کنتم صادقین۔ ولن تستطیعوا أن تأتوا بسندٍ، ۔۔۔۔وإیاکم والتفسیرَ بالرأی ولا تترکوا الھُدٰی، فتؤخذون من مکان قریب”

(انجام آتھم روحانی خزائن جلد 11صفحہ129-130)

اور معترض کے جھوٹ کےالزام لگانے کے شوق میں خود کئی جھوٹ پکڑے گئے۔حضرت مرزا صاحب کی سچائی ثابت ہوئی جنہوں نے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ اپنی رائے سے تفسیر بنا کر پیش نہ کرو ورنہ بہت جلد پکڑے جاؤگے۔

1


Discover more from احمدیت حقیقی اسلام

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply