وفات مسیح ناصریؑ ۔ کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال ۔ کلام مسیح موعودؑ

Ahmady.org default featured image

وفات مسیح ناصریؑ ۔ کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال ۔ کلام مسیح موعودؑ

وفات مسیح ناصریؑ

دل میں اُٹھتا ہے مرے سَو سَو اُبالکیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال؟
داخلِ جنت ہوا وہ محترمابن مریم مر گیا حق کی قسم
اس کے مرجانے کی دیتا ہے خبرمارتا ہے اُس کو فرقاں سر بسر
ہوگیا ثابت یہ تیس آیات سےوہ نہیں باہر رہا اموات سے
یہ تو فرقاں نے بھی بتلا یا نہیںکو ئی مُردوں سے کبھی آیا نہیں
غور کن در أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَعہد شد از کردگار بے چگوں
موت سے بچتا کوئی دیکھا بھلااے عزیزو!! سوچ کر دیکھو ذرا
چل بسے سب انبیاء و راستاںیہ تو رہنے کا نہیں پیارو مکاں
یونہی باتیں ہیں بنائیں واہیاتہاں نہیں پاتا کوئی اس سے نجات
ہے یہ دین یا سیرت کفّار ہےکیوں تمہیں انکار پر اصرار ہے
سوچ کر دیکھو اگر کچھ ہوش ہےبرخلاف نصّ یہ کیاجوش ہے
سنت اللہ سے وہ کیوں باہر رہاکیوں بنایا ابن مریم کو خدا
غیب دان و خالق حیّ و قدیرکیوں بنایا اس کو باشانِ کبیر
اب تلک آئی نہیں اس پر فنامرگئے سب پر وہ مرنے سے بچا
اس خدادانی پہ تیرے مرحباہے وہی اکثر پرندوں کا خدا
سچ کہو کس دیو کی تقلید ہے؟مولوی صاحب یہی توحید ہے؟
جس پہ برسوں سے تمہیں اک ناز تھاکیایہی توحیدِ حق کا راز تھا
الاماں ایسے گماں سے الاماں!کیا بشر میں ہے خدائی کا نشان؟
فہم پر اور عقل پر اور ہوش پرہے تعجب آپ کے اس جوش پر
پڑ گئے کیسے یہ آنکھوں پرحجابکیوں نظر آتا نہیں راہِ صواب؟
کچھ تو آخر چاہیئے خوفِ خداکیایہی تعلیمِ فرقاں ہے بھلا
ہے یہ کیا ایمانداروں کا نشاں؟مومنوں پر کفر کا کرنا گماں
دل سے ہیں خدّام ختم المرسلیںہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں
خاکِ راہِ احمدؐ مختار ہیںشرک اور بدعت سے ہم بیزارہیں
جان و دل اس راہ پر قربا ن ہےسارے حکموں پر ہمیں ایمان ہے
ہے یہی خواہش کہ ہو وہ بھی فدادے چکے دل اب تنِ خاکی رہا
کیوں نہیں لوگو تمہیں خوف عقابتم ہمیں دیتے ہو کافر کا خطاب
رحم کن برخلق اے جاں آفریںسخت شورے اوفتاد اندر زمیں
تجھ کو سب قدرت ہے ،اے ربّ الوراکچھ نمونہ اپنی قدرت کا دکھا
ازالہءاوہام حصہ دوم   صفحہ764مطبوعہ 1891ء

Discover more from احمدیت حقیقی اسلام

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply