شہادت القرآن علی نزول المسیح الموعود فی آخر الزمان
ایک صاحب عطا محمد نام نے جو امرتسر کے ضلع کی کچہری میں اہلمد تھے اور وفات مسیحؑ کے قائل تھے لیکن کسی مسیح کے اس امت میں آنے کے منکر تھے اگست۱۸۹۳ء میں اپنے مطبوعہ خط کے ذریعہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام سے دریافت کیا کہ اس بات پر کیا دلیل ہے کہ آپ مسیح موعود ہیں یا کسی مسیح کا انتظار کرنا ہم کو واجب و لازم ہے۔ مسیح موعود کے آنے کی پیشگوئی گو احادیث میں موجود ہے مگر احادیث کا بیان میرے نزدیک پایۂ اعتبار سے ساقط ہے کیونکہ احادیث زمانۂ دراز کے بعد جمع کی گئی ہے اور اکثر مجموعہ احاد ہے۔ جو مفید یقین نہیں۔ چونکہ سوال اہم تھا اس لیے حضورؑ نے اس سوال کے جواب میں سائل کی حالت کو مدّنظر رکھتے ہوئے رسالہ ‘شہادت القرآن’ لکھا اور مندرجہ زیل تین امور تنقیح طلب قائم کر کے مفصل جواب دیا۔
اول یہ کہ مسیح موعود کے آنے کی خبر جو حدیثوں میں پائی جاتی ہے کیا یہ اس وجہ سے ناقابل اعتبار ہے کہ حدیثوں کا بیان مرتبہ یقین سے دور مہجور ہے۔
دوسرے یہ کہ کیا قرآن کریم میں اس پیشگوئی کے بارے میں کچھ ذکر ہے یا نہیں۔
تیسرے یہ کہ اگر یہ پیشگوئی ایک ثابت شدہ حقیقت ہے تو اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ اس کا مصداق یہی عاجز ہے۔
ان تینوں تنقیحات کو بدلائل بیّنہ واضح کر نے کے بعد آپ نے میاں عطا محمد صاحب کو، اگر ان کی اب بھی تسلّی نہیں ہوئی، بذریعہ اشتہار ان کے متعلق نشان ظاہر کرنے کا طریق بھی تجویز فرمایا۔ اس کے بعد میاں عطا محمد صاحب نے خاموشی اختیار کرلی۔
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window)
- Click to share on Twitter (Opens in new window)
- Click to share on Reddit (Opens in new window)
- Click to share on Tumblr (Opens in new window)
- Click to share on Pinterest (Opens in new window)
- Click to share on Telegram (Opens in new window)
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
- Click to email a link to a friend (Opens in new window)
- Click to print (Opens in new window)
Discover more from احمدیت حقیقی اسلام
Subscribe to get the latest posts sent to your email.