رضائے الہی پر گردن جھکائے جو ہم مسکرائے تو پھر کیا کرو گے
رضائے الہی پر گردن جھکائے جو ہم مسکرائے تو پھر کیا کرو گے
سرِ دار بھی گر انا الحق کے نعرے جو ہم نے لگائے تو پھر کیا کرو گے
یہ مانا جلیں گے نشیمن ہمارے چمن پھونک دو گے اجاڑو گے گلشن
مگر اس طرح بھی تعصب کے مارو نہ ہم باز آئے تو پھر کیا کرو گے
تشدد کرو گے تم ہمیں گالیاں دو ہمیں برہنہ کر کے دنیا ہنساؤ
گھٹے اس طرح بھی نہ اے کم نصیبو جو عظمت کے سائے تو پھر کیا کرو گے
کہاں تک کڑی دھوپ سر پہ رہے گی کہاں تک بدن داغ ہوں گے
جو اک دن ہماری دعاؤں کے بدلے گھٹا چھا ہی جائے تو پھر کیا کر گے
اذان بند کرو گے زبان بند کرو گے مگر دل کی ڈھرکن کہاں بند کرو گے
کوئی بند آنکھوں سے اپنے پیاروں کو پہلو میں پائے تو پھر کیا کرو گے
سوئے دار منصور ہنس ہنس کے چلنا روایت ہماری حکایت ہماری
تم اپنی سناؤ جو قدرت کسی دن تمہیں آزمائے تو پھر کیا کرو گے
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window)
- Click to share on Twitter (Opens in new window)
- Click to share on Reddit (Opens in new window)
- Click to share on Tumblr (Opens in new window)
- Click to share on Pinterest (Opens in new window)
- Click to share on Telegram (Opens in new window)
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
- Click to email a link to a friend (Opens in new window)
- Click to print (Opens in new window)
Discover more from احمدیت حقیقی اسلام
Subscribe to get the latest posts sent to your email.