متفرق اعتراضات ۔ جہنم پر ایسا وقت آئے گا کہ اس میں کوئی نہیں ہوگا اور باد نسیم اس کے دروازوں کو حرکت دے گی
اعتراض 33:۔
حدیث آتی ہے (یاتی علیٰ جھنم زمان لیس فیھا احد ،ونسیم الصبا تحرک ابوابھا)
‘‘جہنم پر ایسا وقت آئے گا کہ اس میں کوئی نہیں ہوگا اور باد نسیم اس کے دروازوں کو حرکت دے گی۔’’
(حقیقتہ الوحی ۔خزائن جلد22صفحہ196)
مرزا کا بالکل واضح جھوٹ،حوالہ دو کس حدیث کی کتاب میں ہے۔
گویا معترض کے نزدیک جہنم عارضی نہیں،دائمی ہے۔
جواب:۔
اب ہم اعتراض نمبر33 کی طرف آتے ہیں جو دراصل اعتراض نمبر 34 کا ہی حصہ ہے جس میں جہنم کو عارضی قرار دینے والی حدیث پر اعتراض کرتےہوئے معترض نے اسے واضح جھوٹ کہہ کر حوالے کا مطالبہ کیا ہے۔
اوّل تو جب قرآن حدیث پر قاضی ہے،اس نے فیصلہ کر دیا کہ جہنم اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق عارضی اور جنت اللہ کی مشیت کے مطابق دائمی ہے تو اس کی تائید میں ایک نہیں متعدد احادیث موجود ہیں۔آخری جہنی کا جہنم سے نکل کر جنت میں داخل ہونے کا حوالہ پہلے دیکھ چکے ہیں جو حدیث حضرت بانیٔ جماعت احمدیہ نے پیش کیا ہے۔اہل حدیث ہوتے ہوئے اس کا حوالہ تلاش کرنا آپ پر اسی طرح لازم ہے کیونکہ حدیث قرآن کی تفسیر اور اس کے تابع ہے۔لیکن اگر آپ اہل حدیث ہونے اور عالم حدیث ہونے سے دستبردار ہوں تو پھر آئیے اس حدیث کا حوالہ لیجئے: حضرت ابو ہریرةؓ روایت کرتے ہیں:
وَيَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الجَنَّةِ وَالنَّارِ وَهُوَ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الجَنَّةَ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ قِبَلَ النَّارِ
یہ لمبی حدیث ہے جس کے آخر میں ہے:
فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لاَ تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ، فَيَضْحَكُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ، ثُمَّ يَأْذَنُ لَهُ فِي دُخُولِ الجَنَّةِ
(صحیح بخاری کتاب الاذان با ب فضل السجود)
گویا جہنم خالی ہوجائے گی۔
اب صحیح بخاری کی تائید میں دیگر احادیث جن کے حوالےکا مطالبہ معترض نے کیا،پیش ہیں۔
1۔ وعن ابن مسعود رضی اللہ عنہ قال: لیأتین علی جہنم زمان لیس فیہا أحد۔
(معالم التنزیل لبغوی، سورۃ ہود زیر آیت 108، جزء چہارم صفحہ 202)
2۔ لَیَاْتِیَنَّ عَلَی جَہَنَّمَ یَوْمٌ کَأَنَّھَا زَرْعٌ ہَاجٌ وَاحْمَرَّ تَخْفُقُ أَبْوَابُھَا۔
(طبرانی عن ابی امامہ، کنزل العمال جلد14 صفحہ526، ذکر النار وصفتھا حدیث نمبر39505)
3۔ یَاْتِیْ عَلٰی جَہَنَّمَ یَوْمٌ مَا فِیْھَا مِنْ بَنِیْ آدَمَ اَحَدٌ تَخْفُقُ اَبْوَابُھَا۔
(الخطیب عن ابی امامہ، کنز العمال جلد14 صفحہ526، ذکر النار وصفتھا حدیث نمبر39506)
تین ائمہ حدیث نے بیان کیا اورحضرت عبد اللہ بن مسعود جیسے جلیل القدر صحابی اور ابو امامہ سے یہ احادیث مروی ہیں جو جہنم کے عارضی ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔یہ عجیب بات ہے کہ اس عنوان کے نیچے یہ حدیثیں لے کر آئے ہیں کہ جہنم کا ذکر اور اس کی خصوصیت کیا ہے۔
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window)
- Click to share on Twitter (Opens in new window)
- Click to share on Reddit (Opens in new window)
- Click to share on Tumblr (Opens in new window)
- Click to share on Pinterest (Opens in new window)
- Click to share on Telegram (Opens in new window)
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
- Click to email a link to a friend (Opens in new window)
- Click to print (Opens in new window)
Discover more from احمدیت حقیقی اسلام
Subscribe to get the latest posts sent to your email.