Search
Close this search box.

اسلام اور محمد ﷺ سے عشق ۔ ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے ۔ کلام مسیح

فہرست مضامین

Ahmady.org default featured image

اسلام اور محمد ﷺ سے عشق ۔ ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے ۔ کلام مسیح موعودؑ

اسلام اور بانیءاسلامصلی اللہ علیہ وسلم سے عشق

کوئی دیں۔ دینِ محمدؐ سا نہ پایا ہم نےہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے
یہ ثمر باغ محمدؐ سے ہی کھایا ہم نےکوئی مذہب نہیں ایسا کہ نشاں دکھلاوے
نور ہے نور اٹھو دیکھو سنایا ہم نےہم نے اسلام کو خود تجربہ کر کے دیکھا
کوئی دکھلائے اگر حق کو چھپایا ہم نےاور دینوں کو جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا
ہر طرف دعوتوں کا تیر چلایا ہم نےتھک گئے ہم تو انہیں باتوں کو کہتے کہتے
ہر مخالف کو مقابل پہ بلایا ہم نےآزمائش کے لئے کوئی نہ آیا ہر چند
وہ نہیں جاگتے سو بار جگایا ہم نےیونہی غفلت کے لحافوں میں پڑے سوتے ہیں
باز آتے نہیں ہر چند ہٹایا ہم نےجل رہے ہیں یہ سبھی بغضوں میں اورکینوں میں
لو تمہیں طور تسلّی کا بتایا ہم نےآؤ لوگو کہ یہیں نور خدا پاؤ گے
دل کو ان نوروں کا ہر رنگ دلایا ہم نےآج ان نوروں کا اِک زور ہے اِس عاجز میں
ذات سے حق کی وجود اپنا ملایا ہم نےجب سے یہ نور ملا نور پیمبر سے ہمیں
اس سے یہ نور لیا بار خدایا ہم نےمصطفے ؐپر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت
دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نےربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام
لاجرم غیروں سے دل اپنا چھڑایا ہم نےاُس سے بہتر نظر آیا نہ کوئی عالم میں
جب سے عشق اس کاتہِ دل میں بٹھایا ہم نےمورد قہر ہوئے آنکھ میں اغیار کے ہم
افترا ہے جسے از خود ہی بنایا ہم نےزعم میں ان کے مسیحائی کا دعویٰ میرا
نام کیا کیا غمِ ملّت میں رکھایا ہم نےکافر و ملحد و دجّال ہمیں کہتے ہیں
رحم ہے جوش میں اور غیض گھٹایا ہم نےگالیاں سن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو
تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نےتیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمدؐ
اپنے سینہ میں یہ اک شہر بسایا ہم نےتیری اُلفت سے ہے معمور مرا ہر ذرّہ
سیف کا کام قلم سے ہی دکھایا ہم نےصفِ دشمن کو کیا ہم نے بہ حجت پامال
سب کا دل آتش سوزاں میں جلایا ہم نےنور دکھلا کے تیرا سب کو کیاملزم و خوار
اپنا ہر ذرّہ تری راہ میں اڑایا ہم نےنقش ہستی تری الفت سے مٹایا ہم نے
 خم کا خم منہ سے بصد حرص لگایا ہم نےتیرا میخانہ جو اِک مرجع عالم دیکھا
تیرے پانے سے ہی اُس ذات کو پایا ہم نےشانِ حق تیرے شمائل میں نظر آتی ہے
لاجرم در پہ ترے سر کو جھکایا ہم نےچھو کے دامن ترا ہر دام سے ملتی ہے نجات
آپ کو تیری محبت میں بھلایا ہم نےدلبرا! مجھ کو قسم ہے تری یکتائی کی
جب سے دل میں یہ تیرا نقش جمایا ہم نےبخدادل سے مرے مٹ گئے سب غیروں کے نقش
نور سے تیرے شیاطیں کو جلایا ہم نےدیکھ کر تجھ کو عجب نور کا جلوہ دیکھا
تیرے بڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نےہم ہوئے خیر امم تجھ سے ہی اے خیر رسل
مدح میں تیری وہ گاتے ہیں جو گایا ہم نےآدمی زاد تو کیا چیز فرشتے بھی تمام
شور محشر ترے کوچہ میں مچایا ہم نےقوم کے ظلم سے تنگ آکے مرے پیارے آج
 آئینہ کمالات اسلام  صفحہ224مطبوعہ 1893ء

Discover more from احمدیت حقیقی اسلام

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply