اسلام اور محمد ﷺ سے عشق ۔ ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے ۔ کلام مسیح موعودؑ
اسلام اور بانیءاسلامصلی اللہ علیہ وسلم سے عشق
| کوئی دیں۔ دینِ محمدؐ سا نہ پایا ہم نے | ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے |
| یہ ثمر باغ محمدؐ سے ہی کھایا ہم نے | کوئی مذہب نہیں ایسا کہ نشاں دکھلاوے |
| نور ہے نور اٹھو دیکھو سنایا ہم نے | ہم نے اسلام کو خود تجربہ کر کے دیکھا |
| کوئی دکھلائے اگر حق کو چھپایا ہم نے | اور دینوں کو جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا |
| ہر طرف دعوتوں کا تیر چلایا ہم نے | تھک گئے ہم تو انہیں باتوں کو کہتے کہتے |
| ہر مخالف کو مقابل پہ بلایا ہم نے | آزمائش کے لئے کوئی نہ آیا ہر چند |
| وہ نہیں جاگتے سو بار جگایا ہم نے | یونہی غفلت کے لحافوں میں پڑے سوتے ہیں |
| باز آتے نہیں ہر چند ہٹایا ہم نے | جل رہے ہیں یہ سبھی بغضوں میں اورکینوں میں |
| لو تمہیں طور تسلّی کا بتایا ہم نے | آؤ لوگو کہ یہیں نور خدا پاؤ گے |
| دل کو ان نوروں کا ہر رنگ دلایا ہم نے | آج ان نوروں کا اِک زور ہے اِس عاجز میں |
| ذات سے حق کی وجود اپنا ملایا ہم نے | جب سے یہ نور ملا نور پیمبر سے ہمیں |
| اس سے یہ نور لیا بار خدایا ہم نے | مصطفے ؐپر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت |
| دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے | ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام |
| لاجرم غیروں سے دل اپنا چھڑایا ہم نے | اُس سے بہتر نظر آیا نہ کوئی عالم میں |
| جب سے عشق اس کاتہِ دل میں بٹھایا ہم نے | مورد قہر ہوئے آنکھ میں اغیار کے ہم |
| افترا ہے جسے از خود ہی بنایا ہم نے | زعم میں ان کے مسیحائی کا دعویٰ میرا |
| نام کیا کیا غمِ ملّت میں رکھایا ہم نے | کافر و ملحد و دجّال ہمیں کہتے ہیں |
| رحم ہے جوش میں اور غیض گھٹایا ہم نے | گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو |
| تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے | تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمدؐ |
| اپنے سینہ میں یہ اک شہر بسایا ہم نے | تیری اُلفت سے ہے معمور مرا ہر ذرّہ |
| سیف کا کام قلم سے ہی دکھایا ہم نے | صفِ دشمن کو کیا ہم نے بہ حجت پامال |
| سب کا دل آتش سوزاں میں جلایا ہم نے | نور دکھلا کے تیرا سب کو کیاملزم و خوار |
| اپنا ہر ذرّہ تری راہ میں اڑایا ہم نے | نقش ہستی تری الفت سے مٹایا ہم نے |
| خم کا خم منہ سے بصد حرص لگایا ہم نے | تیرا میخانہ جو اِک مرجع عالم دیکھا |
| تیرے پانے سے ہی اُس ذات کو پایا ہم نے | شانِ حق تیرے شمائل میں نظر آتی ہے |
| لاجرم در پہ ترے سر کو جھکایا ہم نے | چھو کے دامن ترا ہر دام سے ملتی ہے نجات |
| آپ کو تیری محبت میں بھلایا ہم نے | دلبرا! مجھ کو قسم ہے تری یکتائی کی |
| جب سے دل میں یہ تیرا نقش جمایا ہم نے | بخدادل سے مرے مٹ گئے سب غیروں کے نقش |
| نور سے تیرے شیاطیں کو جلایا ہم نے | دیکھ کر تجھ کو عجب نور کا جلوہ دیکھا |
| تیرے بڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نے | ہم ہوئے خیر امم تجھ سے ہی اے خیر رسل |
| مدح میں تیری وہ گاتے ہیں جو گایا ہم نے | آدمی زاد تو کیا چیز فرشتے بھی تمام |
| شور محشر ترے کوچہ میں مچایا ہم نے | قوم کے ظلم سے تنگ آکے مرے پیارے آج |
Post Views: 1,220
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on Reddit (Opens in new window) Reddit
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to email a link to a friend (Opens in new window) Email
- Click to print (Opens in new window) Print
Discover more from احمدیت حقیقی اسلام
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
