مسیح موعودؑ لاہور میں ۔ پیسہ اخبار لاہور ۔ 22 فروری 1892ء
مرزا صاحب دو ہفتے سے لاہور میں تشریف رکھتے تھے اور لاہور کی خاص و عام طبائع کو اپنی طرف متوجہ کر رہے تھے کہ کسی وجہ سے سیالکوٹ کو چلے گئے ہیں۔ ہر شخص، گھر میں، دکان پر، بازار میں، دفتر میں مرزا صاحب اور اُن کے دعوے مماثلت مسیح کا ذکر کرتا ہے۔ آج تک اخبارات نے کالم کے کالم اور ورقوں کے ورقے مرزا صاحب کے حالات اور عقائد کی تردید یا تائید میں لکھ ڈالے ہیں مگر ہم نے عمدًا اِس بحث کو نہیں چھیڑا جس کی بڑی وجہ یہ ہے پیسہ اخبار کوئی مذہبی اخبار نہیں مگر اب چونکہ معاملہ عام انٹرسٹ کا ہوگیا ہے اور کئی صاحبوں نے پیسہ اخبار کی رائے مرزا صاحب کے عقائد اور عام حالات کی نسبت دریافت کی ہے۔ اس لیے ہم مختصر طور پر ایک دو باتیں ظاہر کرتے ہیں۔ مرزا صاحب کے حق میں جو کفر کا فتویٰ دیا گیا ہے ہم کو اِس سے سخت افسوس ہوا ہے، کوئی مسلمان زنا کرے، چوری کرے، الحاد کا قائل ہو، شراب پیے اور کوئی کبیرہ گناہ کرے کبھی علمائے اسلام اُس کی تکفیر پر آمادہ نہیں سنے گئے مگر ایک با خدا مولوی کو جو قال اللہ اور قال الرسول کی تابعداری کرتا ہے بعض جُزوی اختلافات کی وجہ سے کافر گردانا جاتا ہے
گر مسلمانی ہمیں است کہ واعظ دارد
وائے گر از پس امروز بود فردائے
ہم یہ نہیں کہتے کہ ہر شخص مرزا صاحب کی ہر ایک بات کو تسلیم کرے لیکن یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے مولوی صاحبان اپنی اِس لیاقت اور ہمت کو غیر مسلموں کے مقابلے میں صَرف کریں جو اَب مرزا صاحب کے مقابلے میں صرف ہو رہی ہے ؎
ہر کس از دستِ غیر نالہ کند
سعدی از دستِ خویشتن فریاد
اہل اسلام مطمئن رہیں کہ مرزا صاحب اسلام کو کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور یہ بات ہمارے عقیدے کے مطابق اُن کے اختیار سے بھی باہر ہے۔ اگر اہل ہنود خصوصًا آریہ لوگ اور عیسائی لوگ مرزا صاحب کی مخالفت میں زور و شور سے کھڑے ہو جاتے تو ایسا بیجا نہیں تھا، مرزا صاحب کی تمام کوششیں آریا اور عیسائیوں کی مخالفت میں اور مسلمانوں کی تائید میں صَرف ہوئی ہیں جیسا کہ اُن کی مشہور تصنیفات براہین احمدیہ، سرمہ چشم آریا اور بعد کے رسائل سے واضح ہیں۔ ہم اِس کے سوائے اور کیا کہہ سکتے ہیں۔ وما علینا الّا البلاغ۔ اس قدر لکھ دینا بھی نا مناسب نہ ہوگا کہ ہم ہرگز مرزا صاحب کے معتقدوں میں سے نہیں۔‘‘
(پیسہ اخبار لاہور 22؍فروری 1892ء صفحہ 6)
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window)
- Click to share on Twitter (Opens in new window)
- Click to share on Reddit (Opens in new window)
- Click to share on Tumblr (Opens in new window)
- Click to share on Pinterest (Opens in new window)
- Click to share on Telegram (Opens in new window)
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
- Click to email a link to a friend (Opens in new window)
- Click to print (Opens in new window)
Discover more from احمدیت حقیقی اسلام
Subscribe to get the latest posts sent to your email.