حضرت عیسٰی علیہ السلام کے معجزات از قبیلِ مسمریزم تھے
راشد علی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب ازالہ اوہام کی ایک تحریر کو اپنے اعتراض کا نشانہ بناتے ہوئے لکھتا ہے ۔
use to practice mesmerismعلیہ السلام “Hazret Maseeh
and was quite expert in it.”(Beware…)
بغض وعناد میں یہ معترض اس قدر اندھا ہو چکا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوری عبارت بھی نہیں پڑھ سکا۔ اور نہ یہ سوچ سکا ہے کہ مسمریزم وغیرہ کے عمل کو شریعتِ اسلامیہ میں مکروہ سمجھا جاتا ہے لیکن پہلی شریعتوں میں ایسا نہیں تھا۔
حضرت مسیح علیہ السلام کو جن مخالف یہودیوں کے ساتھ واسطہ تھا وہ ایسے ہی کاموں سے تسلی پاتے تھے۔ ان کو لاجواب کرنے کے لئے خدا تعالیٰ نے آپ کو اس عمل کی طاقت عطا فرمائی تھی۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مکمل عبارت ملاحظہ فرمائیں تو اس میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کا مؤیّد من اللہ ہونا ثابت کیا گیا ہے۔ آپ ؑ فرماتے ہیں۔
’’ مجھے وہ طریق پسند ہے جس پر ہمارے نبی کریم ﷺ نے قدم مارا ہے۔ حضرت مسیح نے بھی اس عملِ جسمانی کو یہودیوں کے جسمانی اور پست خیالات کی وجہ سے جو ان کی فطرت میں مرکوز تھے باذن الہی وحکم الہی اختیار کیا تھا ورنہ دراصل مسیح کو بھی یہ عمل پسند نہ تھا۔ ‘‘ (ازالہ اوہام ۔ روحانی خزائن جلد ۳صفحہ ۲۵۸حاشیہ)
پس اس میں کونسی بات ہے جس پر راشد علی کو اعتراض ہے ۔ حضرت مسیح علیہ السلام نے تو کوئی برا کام نہیں کیا جس کا ذکر حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے کیا ہے ۔ حضرت مسیح نے جو کچھ کیا وہ باذن الٰہی وبحکمِ الہی کیا تھا ۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس مسئلہ پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے تحریر فرمایا کہ
’’ سو واضح ہو کہ انبیاء کے معجزات دو قسم کے ہوتے ہیں۔
(۱) ایک وہ جو محض سماوی امور ہوتے ہیں جن میں انسان کی تدبیر اور عقل کو کچھ دخل نہیں ہوتا جیسے شق القمر جو ہمارے سید ومولیٰ نبی ﷺ کا معجزہ تھا اور خدا تعالیٰ کی غیر محدود قدرت نے ایک راستباز اور کامل نبی کی عظمت ظاہر کرنے کے لئے اس کو دکھایا تھا۔
(۲) دوسرے عقلی معجزات ہیں جو اس خارق عادت عقل کے ذریعہ سے ظہور پذیر ہوتے ہیں جو الہام الہی سے ملتی ہے جیسے حضرت سلیمان ؑ کا وہ معجزہ جو صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّنْ قَوَارِیْرَ ہے جس کو دیکھ کر بلقیس کو ایمان نصیب ہوا۔
اب جاننا چاہئے کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ حضرت مسیح کا معجزہ حضرت سلیمان ؑ کے معجزے کی طرح صرف عقلی تھا۔ ‘‘(ازالہ اوہام ۔ روحانی خزائن جلد ۳صفحہ ۲۵۴حاشیہ)
اگر کسی کے اندر بغض نہ بھرا ہوا ہوتو وہ اس پر اعتراض نہیں اٹھا سکتا بلکہ وہ اس کو ثلجِ قلب کے ساتھ قبول کرے گا کیونکہ اس سے ایک طرف تو آنحضرت ﷺ کے معجزات کی عظمت اور بے نظیری ثابت ہوتی ہے اور دوسری طرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کے معجزات کی حقانیت کا ایسا معقول اور منطقی ثبوت ملتا ہے جو قرآنِ کریم کے عین مطابق ہے۔
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window)
- Click to share on Twitter (Opens in new window)
- Click to share on Reddit (Opens in new window)
- Click to share on Tumblr (Opens in new window)
- Click to share on Pinterest (Opens in new window)
- Click to share on Telegram (Opens in new window)
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
- Click to email a link to a friend (Opens in new window)
- Click to print (Opens in new window)
Discover more from احمدیت حقیقی اسلام
Subscribe to get the latest posts sent to your email.