Search
Close this search box.

غیر مبایعین کہاں سے کہاں پہنچ گئے ۔ و تقول علینا اور بہا اللہ

Ahmady.org default featured image

غیر مبایعین کہاں سے کہاں پہنچ گئے ۔ و تقول علینا اور بہا اللہ

آجکل سرینگر کشمیر میں غیر مبایعین کے دو مبلغ میر مدثر شاہ صاحب و مرزا مظفر بیگ صاحب احمدی جماعت کے خلاف لوگوں میں غلط فہمیاں پھیلانے کی غرض سے آئے ہوئے ہیں۔ اور مولوی عبد اللہ صاحب وکیل کے مکان پر (جنہیں بہائیوں کا وکیل کہنا بیجا نہ ہوگا) ٹھہرے ہوئے ہیں ۔

مولوی عبد اللہ لاہوری کے عقائد

مولوی عبد اللہ صاحب مذکور نے جو غیر مبایعین کی مقامی انجمن کے پریزیڈنٹ بھی ہیں اپنے مکان پر اچھے خاصے مجمع کے روبر واورغیر مبایعین کے مبلغین کی موجودگی میں عل الاعلان کہا کہ مرزا صاحب کے وجود سے اسلام کو اتنا فائدہ نہیں پہنچا جتنا کہ نقصان پہنچا ہے انکی وجہ سے مسلمانوں میں تفرقہ بڑھ گیا ہے ان کے بیانات و اقوال میں ہزار ہا غلطیاں ہیں۔ انکے الہامات مشتبہ ہیں۔ انکی بہت سی پیش گوئیاں جھوٹی نکلی ہیں اور بعض پیش گوئیوں کا تصریح کے ساتھ ذکر کر کے انکی تکذیب کی اور ایک پیشگوئی کے متعلق تو یہاں تک کہا کہ اسکےجھوٹا ہونے پر زمین اور آسمان گواہ ہیں۔ اور کہا کہ مرزا صاحب کے جھوٹا ثابت ہونے میں نہ صرف کوئی نقصان نہیں بلکہ اس میں فائدہ ہے۔ کیونکہ اس طرح سے ان کا نام درمیان سے ہٹ کر صرف خالص اسلام اور محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کانام باقی رہ جائیں گا۔

لاہوری غیر مبایعین کی مجرمانہ خاموشی

ان باتوں کو سنکر غیر مبایعین اور ان کے مبلغین نے نہ صرف انکے خلاف کوئی لفظ نہ کہا بلکہ ان کے مبلغ مرزا مظفر بیگ صاحب نے مولوی عبد اللہ صاحب کی تائید میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے الہامات کا ذکر تمسخر اور استہزاء کے طریق کرتے ہوئے کہا کہ مرزا صاحب کے الہامات کا نمونہ سنیے ” کمترین و بیڑا غرق ہو گیا “۔ ” خاکسار پیپر منٹ ” ۔ ” مرغی بولتی ہے ” اور جب اس فقرہ کا حوالہ پوچھا گیا تو کہا کہ اگر میں دکھا دوں تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا۔ میں نے کہا کہ اس صورت میں ہم اسے حضور کا الہام تسلیم کرلیں گے۔ اسپر انکو استہزار کا ایک اور بہترین موقع مل گیا اور خوب دل کھول کر حضور کے الہامات پر تمسخر کیا۔

کیا لاہوری 23 سالہ لو تقول علینا کے معیار کو مانتے ہیں ؟

ذیل میں ان لوگوں کی احمدیت اور ایمانی حالت کا ایک اور نمونہ پیش کیا جاتا ہے ۔ ستمبر کا واقعہ ہے کہ سلسلہ کلام میں غیر مبائع مبلغین کی موجودگی میں ایک اچھے خاصے مجمع کے روبرو مولوی عبد اللہ صاحب مذکور نے کہا کہ مرزا صاحب نے آیت لو تقول علينا بعض الاقاویل کی بنا پر یہ معیاربن گیا ہے کہ جھوٹا مدعی ماموریت و وحی و الہام اس دعوٰی پہ قائم رہ کر تئیس برس یا اس سے زیادہ مہلت نہیں پا سکتا ۔ اسے لاہوری فریق درست نہیں سمجھتا اور انکے نزدیک کسی ایسے مدعی کےلمبی مہلت پا نے سے اس کا صادق ہونا ثابت نہیں ہوتا۔ جس پرمیں نے ذیل کا رقعہ لکھ کر جوا ب کے لئے انہیں دیا۔

لاہوری فریق کے نمائند ہ میر مدثر شاہ صاحب اسوقت موجود ہیں جیسا کہ آپ نے دعوی کیا ہے اگر لاہوری فریق کا یہ عقید ہ ہے یا وہ اس بات کا قائل ہے کہ مدعی ماموریت ووحی و الہام کے اس دعو ی کے ساتھ تیس سال یا اس سے زیادہ عمر پانے سے اس مدعی کا صادق ہونا ثابت نہیں ہوتا۔ اور حضرت مرزا صاحب کا یہ معیار تسلیم وبیان کردہ انکے نزدیک مسلم اور صحیح نہیں تو اسی وقت میر مدثر شاہ صاحب اس کا تحریری اقرار لکھ دیں ۔ اس کے جواب میں اسی رقعہ پر مولوی عبداللہ صاحب نے لکھ دیا کہ میں نے اپنا خیال ظاہر کر دیا ہے لاہوریوں سے آپ خو و دریافت فرمائیں۔ اسپر میں نے وہ رقعہ جو اب کے لئے میر مدثر شاہ صاحب کو دیا۔

جس کے جواب میں انہوں نے اسی رقعہ پر لکھ دیا ہے

مولانا صاحب السلام علیکم ۔ مناظرہ ہو نیوالا ہے۔ انتظار کیجئے فقط ۔ غرض انہوں نے اسکی تردید نہیں کی اور اس طرح سے مولوی عبداللہ صاحب کے قول کی تصدیق کی ۔

مسیح موعودؑ کے الہامات قرآن کے مطابق ہیں

اسی سلسلہ گفتگو میں اخویم مکرم مولوی اللہ دتا صاحب مولوی فاضل نے مولوی عبد اللہ صاحب کو مخاطب کر کے کہا کہ میں اس بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا الہام بھی دکھا چکا ہوں۔ مگر مولوی عبداللہ صاحب اپنی بات پر مصر رہے اور کہنے لگے کہ مرزا صاحب نے اپنے الہانات کے متعلق کہا ہے کہ اگر قرآن و حدیث کے مطابق نہ ہوں تو انکو مادہ سعال کی طرح پھینک دیا جائے۔ حالانکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسّلام نے ایسا ہرگز نہیں فرمایا۔ بلکہ یہ فرمایا ہے

” آمنتُ …. بان القران المجيد … لا ينسم ولا يزيد ولا ينقص بعد رسول الله – ولا نجا القتال الهام الملهمين الصادقين. وكل ما قمت من عويصات القران او ألهمت مزالله الرحمن فقبلته على شريطة الصحة والصول والسمت – وقد كشفت علوانه صحيح خالص يوافق الشريعة لا ريب فيه ولا ليس ولا شك ولا شيه هتوان كان الأمر خلاف ذالك على فرض المحال فنبذنا كل من ايدينا كا المتاع الردى ومادة السعال ( آئینہ کمالات السلام )

یعنی میں اسبات پر ایمان رکھتا ہوں کہ قرآن مجید کبھی منسوخ نہیں ہوسکتا اور اسکی تعلیمات میں کوئی کمی بیشی جائز نہیں اورکسی ملہم صادق کا الہام اسکے خلاف نہیں ہو سکتا اور مشکل مقامات قرآن کریم کے متعلق جو کچھ میں اجتہادی طورمیں سمجھا ہوں یا خدا تعالیٰ سے الہام کے ذریعہ میں نے اس کا علم پایا ہے اسے میں نے درستی کی اسی علامت کے ذریعہ سے اور اسکے التزام سے قبول کیا ہے اور مجھ پر کھولا گیا ہے کہ وہ بالکل صحیح اور شریعت کے مطابق ہے جس میں کسی قسم کے شک و شبہ کی قطعا کوئی گنجائش نہیں ہے اور اگر بفرض محال معاملہ اسکے خلاف ہو تو ہم ان تمام الہامات وغیرہ کو ردی چیز بلکہ مادہ سعال کی طرح اپنے ہاتھوں سے پھینک دیں۔

اس سے یہ ہرگز مفہوم نہیں ہوتا کہ حضور کو اپنے الہامات کی صداقت اور قطعیت کا یقین نہ تھا یا یہ کہ عیاذاًباللہ ممکن ہے کہ آپ کا کوئی الہام شریعت اسلامیہ کے خلاف ثابت ہو۔ جیسا کہ قرآن کریم کی آیت قتل ان کان للرحمن ولد فانا اول العابدین ۔ کہو کہ اگر رحمن کے کوئی اولا ہو تو سب پہلے اس کی عبادت کرنے کو میں (حاضر) ہوں

کی رو سے ماننا پڑے گا کہ خدا تعالیٰ کے نزدیک یہ ا مر تا حال شکی ہے کہ اس کا کوئی بیٹا یا بیٹی نہیں ہےاور یہ کہ ممکن ہے کہ خداتعالی کا کوئی بچہ ثابت ہو جائے، (نعوذ باللہ من ذالک) غرض حضرت اقدس علیہ الصلوۃ والسلام کو اپنی وحی والہام کی صداقت و قطعیت کا بحد کمال یقین تھا۔ جیسا کہ حضور فرماتے ہیں۔

آںیقین کہ بود عیسی را بر کلامے کہ شد بر والقاء
واں یقین کلیم بر تورات و آں یقین ہائے سید السادات
کم نیم زاں ہمہ بروئے یقیں ہر کہ گوید دروغ ہست لعیں

ہاں اس حوالہ سے یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ علی محمد المعروف باب اور حسین علی المعروف بہاء اللہ کی تصانیف جنکا نام انہوں نے الہام رکھا ہے اور تمہیں قرآن کریم کو اور شریعت محمدیہ کو منسوخ کر کے اسکے مقابل اور شریعت گھڑ کر پیش کی گئی ہے۔ ضرور مادہ سعال کی طرح پھینکنے کے قابل ہیں مگر افسوس ہے کہ مولوی عبداللہ صاحب وکیل یہ بات سننے کیلئے تیار نہیں۔

لاہوری بہاء اللہ ایرانی کو و لو تقول علینا کے مطابق سچا مانتے ہیں ؟

چنانچہ اسی مجلس میں جب مولوی اللہ دتا صاحب نے ان سے سوال کیا کہ آپ بہا اللہ کے متعلق کیا اعتقاد رکھتے ہیں تو اس کا انہوں نے یہ جواب دیا۔ کہ مرزا صاحب کی تحریرات کی روسی حضرت بہاء اللہ سچے ثابت ہوتے ہیں اور میں انکے متعلق وہی عقیدہ رکھتا ہوں جو مرزا صاحب کی تحریرات سے ثابت ہوتا ہے یعنی یہ کہ میں انکوان کے دعاوی میں سچامانتا ہوں ۔

آیت لو تقول علینا بعض الاقاویل کی رو سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے جو معیار صداقت پیش کر کے اسکی تصدیق میں الہامی شہادت کو پیش کیا ہے اسکے متعلق حضرت اقدس کے الفاظ یہہیں ۔ حضور اربعین نمبر 4 میں فرماتے ہیں ۔

میں بار بار کہتا ہوں کہ صادقوں کیلئے آنحضرت کی نبوت کا زمانہ نہایت صحیح پیمانہ ہے اور ہر گز ممکن نہیں کہ کوئی شخص جھوٹا ہو کر اور خدا پر افتراء کر کے آنحضرت کے زمانہ نبوت کے موافق یعنی تیس برس تک مہلت پائے۔ وہ ضرور ہلاک ہو گا ۔

اس بارے میں میرے ایک دوست نے اپنی نیک نیتی سے یہ عذر پیش کیا تھا کہ آیت لو تقول علينا میں صرف آنحضرت ﷺ مخاطب ہیں۔ اس سے کیونکر سمجھا جائے کہ اگر کوئی دوسرا شخص افترا کرے تو وہ بھی ہلاک کیا جائے گا۔ میں نے اس کا یہی جواب دیا تھا کہ خدا تعالی کا یہ قول محل استدلال پر ہے اور منجملہ دلائل صداقت نبوت کے یہ بھی ایک دلیل ہے اور خدا تعالیٰ کے قول کی تصدیق تبھی ہوتی ہے کہ جھوٹا دعوی کر نیو الا ہلاک ہو جائے ورنہ یہ قول منکر پر کچھ حجت نہیں ہو سکتا ہے اور نہ اس کیلئے بطور دلیل ٹھہر سکتا ہے “ص 5

جس رات میں نے اپنے. اس دوست کو یہ باتیں سمجھائیں تو اس رات مجھے خدا تعالیٰ کی طرف سے وہ حالت ہو کر جو وحی اللہ کے وقت میرے پر وارد ہوتی ہے وہ نظارہ گفتگو کا دوبارہ دکھلایا گیا اور پھر الہام ہو اقل ان هدى الله هو الهدی یعنی خدا نے جو مجھے اس آیت لو تقول علینا کے متعلق سمجھایا ہے وہی معنی صحیح ہیں

اس کے علاوہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوة والسلام نے ر سالہ اربعین نمبر 3 اسی معیار کے ثبوت میں لکھا کہ تمام فرقہ ہائے اسلامیہ کو اور خصوصا جمیع فرق اسلامیہ کے نامی علماء کو اسکے جو اب کے لئے بہت زور دار چیلنج دیا تھا اور پانچ سور وپیہ انعام رکھا تھا جس کو آج تک کوئی شخص توڑ نہیں سکا۔ مگر آج بعض احمدی کہلا نے والے جماعت احمد یہ کی مخالفت میں اندھے ہو کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی تعلیمات اور الہامات کی مخالفت پر تل گئے ہیں ۔

آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے ۔

من خرج من الطاعد و فارق الجماعۃ فمات میتت جاھلیہ و من رائی من امیرہ شیئا یکرمہ فلیصبر مفاند لیس احمد

میں تمام ایسے لوگوں کو جو کسی واجب الاطاعت لیڈر اور پیشرو کے ماتحت نہ ہوں پراگندہ طبع اور پراگندہ خیا ل قرار دیا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ غیر مبایعین کسی غیر مامور کو واجب الاطاعت لیڈر اور پیشرو نہیں مانتے اور یہ بات ان کے اصول کے خلاف ہے ۔ اس لیے وہ جماعت نہیں کہلا سکتے ۔ ہاں وہ احمدی بے شک کہلا سکتے ہیں لیکن اس نام کو وہ آہستہ آہست خود ہی چھوڑ رہے ہیں ۔

الھم صلی علی سیدنا محمد و علی آلہ و اصحابہ و علی عبدہ المسیح الموعود و بارک وسلم


Discover more from احمدیت حقیقی اسلام

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply