شعرائے احمدیت ۔ 175 احمدی شعراء اور 32 احمدی شاعرات ۔ سلیم شاہجہانپوری

شعرائے احمدیت ۔ 175 احمدی شعراء اور 32 احمدی شاعرات ۔ سلیم شاہجہانپوری

تسنیم۔ میر الله بخش صاحب تسنیم

تڑپ اُٹھتا ہے دل اب بھی جو تیرا ذکر آتا ہے 

بہار عہد ماضی کے فسوں میں ڈوب جاتا ہے

گزشتہ زندگی کے جانفرا نقشے دکھاتا ہے 

اُسے تیری محبت پر ہے پورا اعتماد اب تک

مجھے تو یاد ہے اب تک مجھے تو یاد ہے اب تک

کلام دور ثانی بعد از قبول احمدیت

اذاں سحر کی ہوئی مسجد مبارک میں 

ادب سے سُن کے فرشتوں نے پرسمیٹ لئے

چراغ بجھنے لگے آسماں سے تاروں کے 

کسی نے رات کے لعل و گہر سمیٹ لئے

ہوئی اُفق سے جو ہلکی سی روشنی کی نمود 

سیاہیاں شب تیرہ کی تھر تھرانے لگیں

عجیب کیف سا چھانے لگا فضائی پر 

ہوا میں نزہتیں جنت کی مسکرانے لگیں

کبھی کبھی کوئی مرغا بلند کر کے صدا 

سکوت صبح کا آئینہ توڑ دیتا ہے

نشے میں پاؤں کی ٹھوکر سے بادہ خانے میں 

بہک کے جیسے کوئی مینا توڑ دیتا ہے

ہر ایک سمت اک اظہار نا پذیر سرور 

ہر آدمی کا جسے کرتا ہے دل محسوس

جہاں کو کرتی ہے دل کھول کر عطا فطرت 

وہ کیف جس سے منور ہے روح کا فانوس

تجلیوں سے تخیل کا ہے افق روشن 

ہر ایک ذرے میں ہے آب و تاب سبتائی

نمازیوں کے قدم اُٹھ گئے سوئے مسجد 

دلوں میں شوق عبادت نے لی ہے انگڑائی

جبیں میں سجدوں نے گھبرا کے آنکھ کھولی ہے 

ہے بیقرار طبیعت میں ایک شیری گداز

خشوع کروٹیں لینے لگا ہے سینوں میں 

چلو ادا کریں مسجد میں جا کے نماز

پر مذہبی رنگ غالب ہوتا چلا گیا، آپ کو اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں شعر کہنے کی مہارت حاصل

ہے۔ شیخ خادم حسین صاحب نیار سابق سیکشن آفیسر وزارت خارجہ پاکستان آپ کے ہم مکتب سے ہیں۔

نمونه کلام دور اول قبل از قبول احمدیت

محبت میں مرے دل کی وہی افتاد ہے

 اب تک تصور میں تیری دوشیزگی آباد ہے 

اب تک وہی نا لے وہی آہیں وہی فریاد ہے 

اب تک وہی تیرا استم ہے اور وہی بیٹا ہے 

اب تک مجھے تو یاد ہے اب تک مجھے تو یاد ہے 

اب تک مرے خوابوں کی دنیا میں ابھی تیرا بیرا ہے ابھی تک من میں تیری مسکراہٹ کا سویرا ہے

جگر میں درد ہے تیرا لہوں پر ذکر تیرا ہے 

محبت میں تیری بیتاب دل ناشاد ہے  اب تک 

مجھے تو یاد ہے اب تک مجھے تو یاد ہے اب تک

نہ تھا ممکن کر میں دل میں ترسے آباد رہ سکتا 

میں اس قابل نہ تھا شاید کہ تجھ کو یاد رہ سکتا

تری نظروں سے گر کر کس طرح دلشاد رہ سکتا 

وہ ناشاد تمنا خانماں برباد ہے اب تک

مجھے تو یاد ہے اب تک مجھے تو یاد ہے اب تک

نظار ے دم بخود ہیں رنگ پھیکا ہے فضاؤں کا ہے خالی کیف و سرستی سے اب دامن بیواؤں کا

بس اک تیرے نہ ہونے سے ٹاسب جن گاؤں کا ہے سونی ہر گلی ہر کوچہ غیر آباد ہے اب تک

مجھے تو یاد ہے اب تک مجھے تو یاد ہے اب تک

وہ پیپل کے درختوں کے گھنے ٹھنڈے جواں سائے تیری خاطر ابھی تک نہیں کھڑے دامن کو پھیلائے

کہانی پیار کی شاید توپھر بھی آ کے دہرائے 

اس امید پر دل سبز کھیتوں کا ہے اب تک

مجھے تو یاد ہے اب تک مجھے تو یاد ہے اب تک

شکستہ دل ہوں سکیں ہوں سراہا آہ وزاری ہوں 

میں تیرے پیار کا تیری محبت کا بھکاری ہوں

مری آشاؤں کی دیوی ترا اونی بچاری ہوں 

مگر تیرے تغافل کی رہی افتاد ہے اب تک

مجھے تو یاد ہے اب تک مجھے تو یاد ہے اب تک

میر الله بخش نام تسنیم تخلص ، تاریخ ولادت ۔ آپ کے آباء و اجداد دوصدی بیشتر

کشمیر سے ہجرت کر کے موضوع تلونڈی را ہوالی ضلع گوجرانوالہ میں سکونت پذیر ہوئے تسنیم صاحب بھی

آج کل مع دیگر افراد خاندان یہیں مقیم ہیں ۔ آپ نے انگریزی میں ایف اے تک تعلیم پائی اور پنجاب

سے منشی فاضل کیا۔ دو سال تک اسلامیہ کالج لاہور میں طبیہ کلاسز میں طب کی تعلیم حاصل کی اور جناب حکیم

علی احمد صاحب نیر واسطی کے مطب میں نسخہ نویسی کی ۔ دہلی میں مفتی کفایت اللہ صاحب مرحوم کے مدرسہ

امینیہ میں ایک  سال تک علوم عربیہ کا مطالعہ کیا اور وہیں چند ماہ کے لئے جمیعت العلمائے ہند کے آرگن

الجمیعہ ، میں مترجم کے فرائض انجام دیئے ۔

گیارہ سال اپنے گاؤں تلونڈی راہولی میں ایک اور مڈل

اسکول میں بطور استاد خدمات بجالانے کا موقع ملا گزیشتہ جنگ عظیم (۱۹۴۲ء تا ۱۱۹۴۷) کے دوران

فوج سے وابستہ رہے

آپ نے سولہ سترہ سال کی عمر سے ہی شعر کہنے شروع کر دیئے تھے۔ اپنی موزونی طبع اور

علمی وادبی رجحان کے باعث آپ بہت جلد قادر الکلام شعراء کی صف میں آکھڑے ہوئے فن شعر

میں آپ نے کسی شاعر سے تلمذ اختیار نہیں کیا۔ البتہ دوران قیام دہلی آپ نے اپنی چند غزلیات نواب

سراج الدین خان صاحب سائل دہلوی کو دکھائیں اور اصلاح لی۔ آپکا منظوم کلام کئی ہزار اشعار پر

مشتمل ہے لیکن بہت تھوڑا کلام اخبارات در سائل کی زینت بن سکا ہے ، آپ کا میلان طبع نظم کی طرف زیادہ ہے۔ غزل کے میدان کو آپ نے اپنی جولانگاہ نہیں بنایا۔ الا ماشاء الله

آپ پیدائشی احمدی نہیں بلکہ1930میں آپ کو سلسلہ احمدیہ سے وابستہ ہونے کا شرف حاصل ہوا ۔

سلسلہ میں شمولیت سے قبل آپ نے ہر رنگ

کی نظمیں لکھیں لیکن حلقہ بگوش احمدیت ہونے کے بعد اکثر


Discover more from احمدیت حقیقی اسلام

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply